تمام
غزل33
شعر1
صوفیانہ مضامین6
ویڈیو 454
کلام269
دکنی صوفی شاعری1
فارسی کلام66
فارسی صوفی شاعری2
راگ آدھارت پد17
رباعی22
دوہرا1
بھجن4
بیت38
نعت و منقبت273
قطعہ2
چادر3
سہرا1
سلام20
ہولی4
غسل1
مخمس13
صندل1
گیت10
قول1
کرشن بھکتی صوفی شاعری1
کرشن بھکتی سنت شاعری1
صوفی تلمیح72
نا معلوم کی صوفی تلمیحات
انا الحق
انا الحق (میں خدا ہوں) کا نعرہ منصورحلاج نے بلند کیا تھا انہیں حلاج بھی کہا جاتا ہے- یہ لفظ دھنیا کے معنی میں استعمال کیا جاتا ہے۔ ان کا پیشہ حالانکہ یہ نہیں تھا- دراصل ان کا ایک دوست دھنیا تھا جس کی دکان پر بیٹھ کر اکثر وہ انگلیوں سے روئی کے بنولوں
خرعیسی
حضرت عیسی اپنے سفر کے لۓ معروف ہیں۔ وہ گدھا جو ان کی سواری میں رہتا تھا اسے خرعیسی کہا جاتا ہے۔ شیخ سعدی گلستاں میں لکھتے ہیں- خر عیسی گرش بہ مکہ برند چوں بیاید ہنوز خر باشد یعنی اگر عیسی کے گدھے کو مکہ لے جایئں تو جب وہ واپس آیئگا تب بھی گدھا ہی
مہر گیاہ
یہ ایک بوٹی ہے جس کے بارے میں یہ مانا جاتا ہے کہ اسے اپنے پاس رکھنے والوں پر سب مہربان ہو جاتے ہیں-
شراب
فارسی ادب میں شراب سے مراد وہ چیز ہے جو رنج وغم سے نجات دے، اس لۓ فارسی شعرا نے شراب کو فکر دور کرنے کا ایک ذریعہ مانا ہے- عمرخیام اور خواجہ حافظ کو یہ تشبیہ بےحد پسند ہے- صوفیوں نے شراب کو عشق الہی کی ایک علامت مانا ہے- اگر بادہ (شراب) کو علامتی صورت
جوۓ شیر
فرہاد نے کوہ بیستون سے محل تک پہاڑ کو کھود کر دودھ کی نہر بہائی تھی۔ فرہاد ایران کے بادشاہ خسرو پرویز کی ملکہ شیرین کا سچاعاشق تھا۔ اس سے پیچھا چھڑانے کے لئے بادشاہ نے فرہاد سے کہا کہ کوہ بیستون سے شیریں کے محل تک اگر تم دودھ کی نہر بہا دو تو تمہیں شیریں
شمع اور پروانہ
پتنگا چراغ کی لو میں اپنے آپ کو خاک کر لیتا ہے- فارسی شاعری میں اس کا استعمال بکثرت ملتا ہے- خواجہ فریدالدین عطار شمع و پروانے کا عشق بیان کرتے ہوۓ فرماتے ہیں- اے شفاعت خواہ مشت تیرہ روز لطف کو شمع شفاعت برفروز تا چو پروانہ میان جمع تو پر ز ناں آییم
شب چراغ
شب چراغ ایک طرح کا جوہر ہے- دریایی گائے جب رات کو چرنے نکلتی ہے، تو اس جواہر کو منہ سے نکال کر زمین پر رکھ دیتی ہے اور اس کی روشنی میں چرتی ہے- چرنے کے بعد اسے منہ میں رکھ کر ڈبکی لگا لیتی ہے-
خر دجال
دجال ایک شخص کا نام ہے جو قیامت کے دن ظاہر ہوگا- وہ گدھے پر سوارہوگا اور ایک آنکھ سے کانا ہوگا۔ اس کے ماتھے پر موٹے حروف میں کافر لکھا ہوا ہوگا- وہ حضرت عیسی ہونے کا دعوی کرے گا۔ اس کو حضرت عیسی موت کے گھاٹ اتاریں گے۔ شیخ سعدی نے گلستاں میں اس تلمیح
خضر، الیاس، عیسی و ادریس
کہا جاتا ہے کہ خضر، الیاس، عیسی و ادریس، یہ چاروں پیغمبر زندہ ہیں- خضر خشکی (زمین) پر راستہ بھٹک جانے والوں کے رہنما ہیں۔ الیاس تری( پانی) پر بھولے بھٹکوں کو راہ دکھاتے ہیں- فارسی ادب میں آب و خشکی دونوں پر درحقیقت راستہ دکھانے والے حضرت خضر ہی
مجنوں
مجنوں عرب کے ایک قبیلے کے سردار کا بیٹا تھا۔ اس کا اصلی نام قیس تھا- یہ لیلی نام کی ایک لڑکی پرعاشق ہو کر مجنوں ہوگیا تھا- فارسی صوفی شاعری میں مجنوں سالک اور لیلی اللہ کے لئے مستعمل ہیں-
مغ یا مغ بچہ یا پیر مغاں
زردشت کے ماننے والے آگ کی پرستش کرتے ہیں- ان کے آتش کدوں میں آگ لگاتار جلتی رہتی ہے- آتش کدوں میں خدمت کرنے کے لۓ حسین و جمیل لڑکے موجود ہوتے تھے انہیں مغ کہا جاتا تھا اوران کا سردار پیر مغاں کہلاتا تھا- یہی نوجوان محفلوں میں ساقی کا کام بھی انجام دیتے
پل صراط
وہ پل جسے قیامت کے دن ہرانسان کو پار کرنا پڑےگا۔ یہ پل بال سے بھی باریک اور تلوار سے زیادہ تیز ہوگا۔ جب نیک روح اس سے ہو کر گزرے گی تو یہ پل کشادہ ہو جائے گا اور وہ بجلی کی طرح وہاں سے گزر کر جنت میں چلی جائےگی۔ جب گنہگار اس پل سے ہوکر گزریں گے تو وہ
چیتا اور چاند
چاند کی خوبصورتی پرچیتا شیدا ہو جاتا ہے اور اس کو پانے کی خواہش میں پہاڑ پر چڑھ جاتا ہے۔ وہاں سے اوپرچھلانگ لگاتا ہے اورنیچے آ گرتا ہے۔ رفتم اندر پۓ مقصود ولے ہمچو پلنگ با سر کوہ بہ قصد مہ تاباں رفتم ترجمہ- میں اپنے مقصد کے حصول کے لۓ گیا مگرچیتے
چاہ بلبل ہاروت وماروت و زہرہ
ہاروت و ماروت دو فرشتوں کے نام ہیں- ایک بار انہوں نے بڑبولےپن میں کہہ دیا کہ انسان تو دنیا میں حرص و ہوس کا شکار ہو جاتے ہیں، ہم اگر وہاں جایئں تو ایسے رہیں جیسے پانی میں کنول- خدا نے امتحان لینے کے لۓ انہیں دنیا میں بھیجا۔ پہلے تو وہ دنیاوی حرص سے
حضرت ایوب
حضرت ایوب، قوم بنی اسرایئل کے صابر پیغمبر تھے۔ ہر حال میں راضی رہنا ان کا مزاج تھا۔ ان کے پاس بیشمارمال و دولت، بیٹے اور مویشی تھے۔ کچھ عرصہ کے بعد سیلاب میں ان کی پوری کھیتی تباہ و برباد ہو گئ، سبھی مویشی جانور ہلاک ہو گۓ، ساری اولادیں مکان کے نیچے
ذوالقرنین یا اسکندر
مانا جاتا ہے کہ ذوالقرنین عظیم الشان بادشاہ تھا۔ اس نے مشرق سے مغرب تک کا سفرکیا تھا- ذوالقرنین کا ذکر قرآن میں کیا گیا ہے لیکن وہ کون تھا اس پر روشنی نہیں ڈالی گئی ہے- قرآن میں مذکور ذوالقرنین کی کہانی کا مختصر خلاصہ مندرجہ ذیل ہے- ذوالقرنین نے مشرق
جام جم
بادشاہ جمشید کے پاس ایک پیالہ تھا جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس میں دیکھنے پر پوری دنیا کے واقعات کا علم ہو جاتا تھا۔ اس پیالے پر لکیریں وغیرہ بنی تھیں جن سے سیاروں کی رفتار کا بھی پتہ چلتا تھا۔ اس پیالے کو جام جہاں نما اور جام جہاں بین بھی کہا
نور محمدیہ
صوفیوں کے مطابق خدا کی تجلی سے سب سے پہلے نورمحمدیہ کی تخلیق ہوئی اور پھر انہیں کی خوشی کی خاطر تمام عالم بنایا گیا-
نوشیرواں عادل
نوشیرواں ایران کا عادل بادشاہ تھا- بغداد شہراسی نے بسایا تھا- وہیں وہ عدل و انصاف کیا کرتا تھا- بزرگ مہر اس کا وزیر تھا- میسوپوٹیمیا میں انوشیرواں کے بسایے ہوئے ایوان کسریٰ کے کھنڈرات ہی رہ گئے ہیں جو آج بھی موجود ہیں- اسے طاق کسری بھی کہتے ہیں- کہتے
معجزات موسی
اللہ نے کوہ طور پر حضرت موسی کو فرعون کے جادوگروں کا مقابلہ کرنے کے لۓ دو معجزات عطا کئے- یہ دو معجزات مندرجہ ذیل ہیں- عصائے موسی یا عصاۓ کلیم- جب حضرت موسی عصا زمین پر رکھتے تھے تو وہ سانپ بن جاتا تھا- وہ عصا پانی کو کاٹ کر خشک راستہ بنا دیتا تھا-
گل و بلبل
فارسی شاعری میں گل کا ایک خاص مقام اوراستعمال ہے- گل کو ہندوستان میں گلاب کہا جاتا ہے اسی پر بلبل فریفتہ ہوتی ہے- جب سرزمین ایران پرگل کھلتے ہیں تو بلبل مدہوش ہو جاتی ہے- مولانا آزاد لکھتے ہیں- " ادھر گلاب کھلا، ادھر بلبل ہزار داستان اس کی شاخ پر بیٹھی
گنج قارون
گنج قارون سے مراد بیش بہا دولت سے ہے۔ قارون کا خزانہ اور اس کا بخل عرف عام میں مشہور ہے- قارون حضرت موسی کا چچیرا بھائی تھا- اپنے علم کیمیا کی مدد سے سونے چاندی کی تخلیق کرکے وہ اپنے خزانے میں بھر رہا تھا- اس کے پاس اتنا خزانہ جمع ہو گیا تھا کہ چالیس
قم باذنی یا دم عیسی، مرغ عیسی،مرغ مسیحا،چمگادڑ
حضرت عیسی قم باذنی کہہ کر مردہ لوگوں کو زندہ کر دیتے تھے- ان کے اس معجزے کا ذکر فارسی صوفی شعرا میں دم عیسی، اعجاز عیسوی، قم وغیرہ لفظوں سے کیا جاتا ہے-مانا جاتا ہے کہ حضرت عیسی مٹی کا ایک پرندہ بنا کر اس میں جان پھونکتے تھے اور اسے اڑا دیتے تھے- چمگادڑ
طوفان نوح یا کشتی نوح
حضرت نوح کی قوم بتوں کی پرستش کرتی تھی- انہوں نے اپنی قوم کو توحید کا پیغام دیا- صرف بیاسی (82) لوگوں کے علاوہ کوئی ان سے متفق نہ ہوا- جب باقی لوگ انہیں تنگ کرنے لگے تب عذاب الہی نازل ہوا- ایک تندور میں سے پانی پھوٹ نکلا اور موسلادھار بارش ہوئی- سب کچھ
حضرت عمر
حضرت عمراسلام کے دوسرے خلیفہ تھے۔ وہ نہایت انصاف پسند تھے۔ ایک بار ان کے لاڈلے بیٹے نے شراب پی لی- جب انہیں پتہ چلا تو انہوں نے دوسرے شرابیوں کی طرح ہی اپنےبیٹے کو بھی اسیّ )80( کوڑوں کی سزا سنائی اور خود ہی کوڑے لگانا شروع کر دیا۔ بیٹے کی آنکھوں سے
آئینۂ سکندر
مشہور ہے کہ سکندر نے سب سے پہلے آئینہ بنایا تھا۔اس آئینے سے دوربین کا کام لیا جاتا تھا۔اس میں دیکھنے پر قسطنطنیہ کا پورا شہر دکھائی دیتا تھا۔ سمندرمیں میلوں دور آتے جہاز بھی اس آیینہ میں نظر آتے تھے۔ خواجہ حافظ فرماتے ہیں- آیینۂ اسکندر جام جمست بنگر تا
مغیلاں، ببول یا کیکر
مغیلاں لفظ ام(ماں) او غیلاں(بھوت و جن وغیرہ) سے مل کر بنا ہے اور اس کے معنی دیووں کی ماں مانا جاتا ہے کہ مغیلاں یا ببول کے درختوں پر جن و بھوت وغیرہ رہا کرتےتھے-
عناصر اربعہ
اسلام کے مطابق کائنات کی تعمیرعناصراربعہ سے ہوئی ہے – فارسی اور ہندی صوفی شعرا نے بھی عناصراربعہ کو تسلیم ہے-
سات سمندر
فارسی ادب میں سمندروں کی تعداد سات مانی جاتی ہے- صوفیوں نے بھی سات سمندروں کا تذکرہ کیا ہے- دراصل سات سمندرسات منزلوں کی علامت ہیں-
جبرئیل
حضرت محمد کے پاس 'وحی' (پیغام خدا) لانے والے فرشتہ کا نام جبرئیل تھا۔ حضرت جبریئل ساتویں آسمان پر سدرۃالمنتہی (آخری پڑاو جہاں بیری کا درخت ہے) سے آگے نہیں جا سکتے تھے۔ انہیں مرغ سدرہ، بلبل سدرہ،طائر سدرہ، سدرہ نشین،جبریئل امین، جوہر اول، عقل کل، روح
حضرت ابراہیم (خلیل اللہ)
حضرت ابراہیم کے لۓ آگ بھی گلزار بن گئی تھی۔ حضرت ابراہیم کو خلیل اللہ ( خدا کا دوست) بھی کہتے ہیں۔ فارسی ادب میں اس واقعہ کا تذکرہ کرنے کے لۓ نار خلیل، گلزار خلیل، گلزار ابراہیم، آتش نمرود جیسے لفظوں کا استعمال ہوتا ہے-
حاتم یا حاتم طائی
حاتم اپنی سخاوت کے لۓ معروف تھا۔ اسے عربی میں حاتم کہتے ہیں وہ طے قبیلے سے تھا اس لئے اس کو حاتم طائی بھی کہتے ہیں۔ ایک محاورہ حاتم کی قبر پر لات مارنا کافی مشہور ہے جو طنزمیں بہت سخی ہونے کے معنی میں استعمال ہوتا ہے۔
ماہ نخشب
نخشب ایران کا ایک شہر ہے- یہاں ایک حکیم ابن عطا رہتا تھا جسے ابن مقنع بھی کہتے ہیں- اس نے ایک مصنوعی چاند بنایا تھا جو کوہ صیام کی ترائی میں نخشب کے ایک کنویں سے ہر شام کو طلوع ہوتا تھا- وہ چاند اپنی روشنی سے بارہ میل علاقہ کو روشن کرتا تھا- دو مہینے
مار ضحاک
ضحاک ایران کا ایک ظالم بادشاہ تھا- اس نے جمشید کو مارکر تخت جمشید حاصل کر لیا تھا- ضحاک کے معنی ہیں ہنسنے والا- کہتے ہیں کہ پیدائش کے وقت اس کے دو دانت تھے اس لئے اس کا نام ضحاک پڑا- شیطان کو بوسہ دینے کی وجہ سے اس کے کندھوں پر دو سانپ نکل آئے تھے جن
سدہ (سدا)
سدہ آگ کو کہتے ہیں- جمشید نے جب سب سے پہلے پتھر سے آگ نکلتی دیکھی تو اس خوشی میں اس نے ایک جشن کا اعلان کیا- یہ جشن 'جشن سدہ' یا سدہ کے نام سے مشہورہے اورآج بھی بہمن ماہ کی 0 1تاریخ کو یہ بڑی دھوم دھام سے منایا جاتا ہے- یہ مہینہ جنوری میں آتا ہے- ان
حضرت زکریا
زکریا اپنے دور کے مشہور و معروف پیغمبر تھے۔ جب یہودیوں نے ان کی جان لینے کا عزم کیا تووہ جان بچا کر بھاگے- راستے میں ایک انجیر کا درخت تھا۔ اللہ کے کرم سے وہ درخت پھٹ گیا اور حضرت زکریا اس میں چھپ گۓ- درخت دوبارہ پہلے جیسا ہو گیا- ان کے لباس کا ایک کونا
شق القمر
مشہور ہے کہ حضرت محمد نے اپنی انگلی کے اشارے سے چاند کے دو ٹکڑے کر دئے تھے- آپ کے اس معجزہ کو شق القمر کہتے ہیں-
ہفت و نہ (سولہ سنگار)
معروف فارسی شاعر امیر خسرو کے مطابق سنگار سولہ ہیں جو مندرجہ ذیل ہیں- ہفت: سرمہ، وسمہ، نگار، غازہ، سفید-آب، زرک، خال، نہ: سرآویزہ، گوشوارہ، سلسلہ، حلقہ-بینی، گلوبند، بازوبند، دست برنجن، انگشتر، خلخال
سمندر
آتش دانوں میں چھپکلی کی شکل میں ایک مخلوق پیدا ہو جاتی ہے اوراپنی زندگی آگ پر ہی بسرکرتی ہے- اس کو سمندر،سَمِندر، سمندل، سمندور کہتے ہیں- یہ الفاظ سام (آگ) اوراندرو( اندر) سے بنا ہے- کہا جاتا ہے کہ جس جگہ پر لگاتار ایک ہزارسال تک آگ جلتی رہے، وہاں یہ
افلاطون (پلیٹو)
مشہور یونانی فلسفی، ارسطو کا استاد اور سقراط کا شاگرد تھا- کہتے ہیں کہ زندگی کے آخری ایام میں افلاطون ایک خم (مٹکے) میں بیٹھ گیا اور اس خم کو ایک پہاڑ کے غارمیں رکھ دیا گیا۔
من و سلوی
دریائے نیل کو پار کرنے کے بعد بنی اسرایئل چالیس سال تک تیہ و جنگلات میں رہے- وہاں ان کی زندگی کا گزربسر من و سلوی سے ہوتا تھا- من شہد جیسی ایک میٹھی چیز تھی جو درختوں پر جم جایا کرتی تھی- سلوی پرندے تھے- اندھیرا ہونے پر وہ انہیں بھون کرکھا لیا کرتے تھے- فارسی
حضرت داؤد اور لوہا
مشہور ہے کہ حضرت داؤد کے ہاتھ میں لوہا آتے ہی موم بن جاتا تھا۔ وہ اس لوہے کی زرہ (ایک کڑیوں کا چھوٹی آستین کا فولادی لباس) آسانی سے بنا لیتے تھے۔ فارسی شاعروں نے اس واقعہ کا کثرت سے اپنی شاعری میں تذکرہ کیا ہے۔ بازداؤد زرہ گر را نگر موم کردہ آہن
مور
مشہور ہے کہ بہشت سے حضرت آدم کو نکلوانے کے لۓ شیطان نے سانپ کی صورت اختیار کی- مور چونکہ سانپ کو کھا جاتا ہے اس لۓ زخمی کر کے مور شیطان کو جنت لے آیا جہاں سے وہ سزا کے طور پر نکالا گیا-
نوش دارو
نوش دارو ایک ایسی دوا ہے جو بڑے سے بڑے زخم کو فورا مندمل کرسکتی ہے- مرتا ہوا انسان بھی اس کے اثر سے جی اٹھتا ہے- کہتے ہیں کہ یہ دوا مومیا کیکاؤس کے پاس تھی- رستم نے جب غلطی سے اپنے بیٹے سہراب کو زخمی کر دیا تو اس نے سہراب کے لۓ نوش دارومنگوایا تھا لیکن
کوہ قاف
ایسا مانا جاتا ہے کہ کوہ قاف پر پریاں رہتی ہیں اور یہ پہاڑ زمین کے چاروں طرف پھیلا ہوا ہے- اس لۓ قاف تا قاف محاورہ کا معنی پوری دنیا سے مراد لیتے ہیں- قاف پہاڑ کے بارے میں یہ بھی مشہور ہے کہ وہ زمرد کے جواہرات سے بنا ہے- ہندوستانی ادب میں ایسے ہی کوہ
ققنوس: موسیقار
مشہور ہے کہ اس پرندہ کی صدا سے ہی موسیقی پیدا ہوئی- یہ ہرطرح کے راگ گاتا ہے- اس کی چونچ میں بہت سارے سوراخ ہوتے ہیں جن سے صوتی لہریں نکلتی ہیں- اس پرندہ کا جوڑا نہیں ہوتا- اس کی عمر تقریبا ہزار سال کی ہوتی ہے- جب یہ مرنے کے قریب ہوتا ہے تو سوکھی لکڑیاں
عنقا
عنقا ایک لمبی گردن والا طاقتور پرندہ تھا- اس کا چہرہ آدمی جیسا تھا۔ اس کے چارپیرتھے- اس کے پرکئی رنگوں کے تھے- وہ بچوں کو اٹھا لے جاتا تھا اور بڑے مزہ سے کھایا کرتا تھا- لوگوں نے پریشان ہو کر موجودہ پیغمبر کو اپنا دکھڑا سنایا،جن کی دعا سے وہ پرندہ غائب
حضرت داؤد کی خوش الحانی
حضرت داؤد نہایت خوش الحان تھے۔ جب وہ سوزوگداز کے ساتھ خدا کی عبادت کیا کرتے تھے تو ساری کائنات پر وجد طاری ہو جاتا تھا۔ پرندے ارد گرد وہیں جمع ہو جاتے تھے، ندیوں کا بہاؤ تھم جاتا تھا اورہوا میں ایک مدہوشی طاری ہو جاتی تھی۔ سب پر ایک سحرسا طاری ہو جاتا
aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere