دریاب کہ از روح جدا خواہی رفت
در پردۂ اسرار خدا خواہی رفت
مے خور کہ نہ دانی ز کجا آمدہ ای
خوش ذی چوں نداني کہ کجا خواہی رفت
چھٹی سے کچھ نہ کچھ فائدہ اٹھانے کی کوشش کر۔ کیونکہ تم کو روح سے الگ ہونا لازمی ہے اور خدا کی تلاش میں نکلنا ہے۔ شراب پی۔ تم کو نہ تو یہی دھیان ہے کہ کہاں سے آئے ہو، اور نہ یہی فکر ہے کہ کہاں جانا ہے۔ لہذا جو کچھ بھی کرنا ہے اپنے زندگی میں کر۔ ورنہ پچھتانا پڑےگا۔
- کتاب : رباعیات عمر خیام رباعیات عمر خیام رباعیات عمر خیام (Pg. 34)
- Author : اے۔ سی۔ بوس
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.