Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

پیم کہانی

MORE BYدوست محمد ابوالعلائی

    دلچسپ معلومات

    آخری کے تین اشعار تذکرہ شعرائے مراٹھواڑہ سے لیا گیا ہے۔

    پیم کہانی کہت ہوں سنو سکھی تم آئے

    پی ڈھونڈھن کوں ہوں گئی آئی آپ گنوائے

    پیم کہانی بکھ بھری مت سنیو کوؤ آئے

    باتن باتن بکھ جھرے دیکھت ہی گھر جائے

    پیم گلی اتی سانکری پی بن کچھ نہ سمائے

    تن من چھوڑ جب آئے تو پیہ پایا جائے

    پیم نگر موں آئے کے سدھ بدھ سے رہے کون

    سدھ بدھ یوں گھل جات ہے جوں پانی میں نون

    پیم نگر میں آئے کے جیورا نکسا جائے

    اری سکھی کچھ پیہ کی بات کہو ٹک آئے

    پیم کہانی کٹھن ہے کہے کون اٹھ آئے

    بات کہی جیو لیت ہے مکھ پکڑت ہی دھائے

    مو سر دکھ مو سوں پریوں جو میں نانہہ تو نانہہ

    سائیں موہ اٹھائے لے جو موہ ناہیں نانہہ

    بھلا ہوا ہر بسری سر کی گئی بلائے

    جیسی تھی تیسی بھئی اب کچھ کہی نہ جائے

    جو دوکھرا موہ سر پریو سو کاہو کی نانہہ

    کبھو پلاوے پیم رس کبھو کہ بکھ چھر مانہہ

    اکتھ کتھا ہے پیم کی کہے بنت کچھ نانہہ

    جا تن لاگے نیہرا سو بوجھی من مانہہ

    چاتر چاہن راگ گن مورکھ ات ترسانہہ

    بھوگی مانگے چوپڑی روکھی روکھا کھانہہ

    پاتی آئی پیہ کی چھاتی امگی جائے

    مالا ٹوٹی انگ موں چولی تن نہ سمائے

    آگ لگو وا دیس رے بیج پرو تے ٹھاؤں

    جہاں نہ چرچا نیہ کا لیہ نہ پیہ کا ناؤں

    لاج بھاج مو سوں گئی جا دن لاگو نیہ

    بوری ہوں دوری پھروں سر مو ڈاریں کھیہ

    تن من موں کھل‌ بل پڑی چبھی برہ کی پھانس

    ہاڑ مانس دوؤ گلے دھائے چلے ہے سانس

    اے من چلے باورے یوں پوچھت ہوں توہ

    کن برہن ایسو کیو کن کھویو موہ

    اے بیراگی جیورے کہا لگو توہ آئے

    رین دنا بیکل رہی اپنا مانس تو کھائے

    ناہر پیہ کو نیہرا من موں بیٹھا آئے

    باہر بھیتر پیو بن جو پاوے سو کھائے

    جور کرت ہے نیہرا سکھی کہو کت جاؤں

    ناؤں نہ جانوں گاؤں کا جہاں سجن کو ٹھاوں

    نا جانوں یہ جیورا کا سن لاگیو جائے

    موہن ٹک آوت نہیں رہی ہوں ہاہا کھائے

    سن ری نہی باوری کاچی پاکی چھوڑ

    وا کوں کیسے پائیے جاسوں چلے نہ جور

    لے کیوں جاؤں مٹکیا ساری مارگ رکوائے

    تنک لاج نہیں بابھنوا ری گئو رس لیت چھنائے

    لے کیوں جاؤں گگریا بھاری موہن پکرت بانہہ

    دہی دودھ سب لئے کے کھینچت ہے بن مانہہ

    چھتیاں آئیں امگ کے انگیا چھوٹی جائے

    من میرو ایسن کہے جو موہن نکسے آئے

    سوتی تھی سکھ چین سوں گھر موں پاؤں پسار

    موہن موہ جگائے کے پھیرت دورا دوار

    جیوں سورج مکھ جات ہے گھر‌ باہر کی چھانہہ

    تیوں میری سدھ جات ہے یہ مکھ دیکھی مانہہ

    جور کرت ہے نیہرا بوجھ پرت کچھ نانہہ

    نا جانوں میں اے سکھی کیھ دھرت من مانہہ

    برہ بیچ موہ سر پر یو تن من جل بھیو کھیہ

    ہوں باوری کیا جانتی یاکو کہت ہیں نیہ

    سانس لئیں نہیں دیت ہے چھن چھن برہا آئے

    اب ان بن ہوں نا رہیوں جیورا نکسا جائے

    سدھ بدھ تا دن سوں گئی جا دن دیکھی نانہہ

    چولی درکی انگ موں جب گہہ پکڑی بانہہ

    سدھ بدھ تن من موں گئی نینن سوں گئی لاج

    ہاتھ دھوئے پاچھے پریو مائی موہن آج

    بتھریں الکین گوندھ کے نینن کاجل دیہہ

    تن من دور بہار کے ساجن سوں سکھ لیہ

    مانگ سنواری نیہ سوں کنگھی کر گوندھے بال

    گہنا پہری انگ بھر کپڑے پہنے لال

    پائل باجیں بات موں اور گھنگرو جھنکانہہ

    لیے دوئی دکھ ہم سر پری پیو بن کیسی جانہہ

    گئو چراوت پھرت ہے نت اٹھ جمنا تیر

    نس دکھ چھن چھن دیت ہے چنچل نپٹ اہیر

    رین دنا دیکھت رہیں تو او دنیتھ نہ چین

    نین ٹک نہ اگھات ہیں جوں بھوکی بے چپن

    برہائے سوں اے سکھی نپٹ کٹھن بنی آئے

    دیکھے تن من نا بھرے جن دیکھیے جیو جائے

    لاکھن انکھیاں پاؤں جو دیکھوں سب سے پی

    دیکھت دیکھت مر مٹوں توؤ بھرے نا جی

    رین دنا گھیرے رہیں اک چھن دیت نہ چین

    یا موہن کی ہاتھ سوں پرو موہ جی دین

    نین آئے ناتھ میں ماتھے تیوری لائے

    موں کو کچھ سدھ نانہہ ہے چوک کہا پری آئے

    دھر دھر ہیرا کرت ہے سر سر جیورا جائے

    دھر دھر سوں دکھ سر پری برہن کی سر آئے

    دھر دھر ہیرا کرت ہے دھیر نہیں کوؤ دیت

    نیہ سجن کا پیٹھ من مار مار جیہ لیت

    پیم لاج سب اٹھ گئی سنت برہ کے بین

    پیتم کی درسن بنا تھر تھر کریں دوؤ نین

    گھر‌ باہر بھر نیہرا مو کو رہو نہ ٹھاوں

    تن من میں موہن بسے رہ گیو میرا ناؤں

    آج نہ دیکھا لال کوں حال ہمارا اور

    چبھی برہ کی بھال دکھ کے دورا دور

    اے ری سکھی بانگر موں من میرو لیو موہ

    موہن ہے یا ڈگر موں نہیں کہت رہیں توہ

    من میرو لیو موہ سیں پھر گھورت ہے موہ

    ارے ارے موہن باورے کچھو لاج ہے توہ

    پیت کی ریت کوؤ ریت ہے مت مردؤ لو ناؤں

    بھولے سے مت جاو رے کانٹے ہیں تہہ ٹھاوں

    جولی نکست رنگ سوں انگیاں چھوئی جائے

    من بے راگی وا سے کہہ موہن نکسے آئے

    گائے پیہم کہانی بس بہرے مت سنو کوئی آئے

    باتوں باتوں بس جھڑے دیکھت ہے گوہر جائے

    پیم گلی اتی سانکری پی بن کچھ نہ سمائے

    تن من چھوڑ جب آئے تو پیہ پایا جائے

    مأخذ :
    • کتاب : نجات قاسم (Pg. 192)
    • Author : شاہ قاسم داناپوری
    • مطبع : اشرف الاخبار، آگرہ (1857)
    • اشاعت : First

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے