تمام
غزل42
شعر8
ای-کتاب6
ویڈیو 5
تعارف
کلام15
بلاگ2
فارسی کلام6
صوفیوں کے مکتوب2
بیت3
نعت و منقبت2
بسنت3
ہولی18
گیت50
شاہ تراب علی قلندر کے اشعار
سپنے میں آنکھ پیا سنگ لاگی
چونکی پڑی پھر سوئی نہ جاگی
محبت جب ہوئی غالب نہیں چھپتی چھپانے سے
فغان و آہ و نالہ ہے ترے عاشق کا نقارا
سییاں سنگ کس مورا لاگو نینوا
آنکھ لغت نہیں نیند پڑت نہیں
ایسے نٹھر سے کام پڑو ہے
آنکھ لگائے میں جی سو گئی
نہ ہوتا آئینہ ہرگز مقابل
تو اپنا حسن چمکایا تو ہوتا
جب سو گئے تم آنکھ لگائے
کیسے ترابؔ پیا کو بھولوں
کاہے تو موسے آنکھ چراوت
سن مکھ تورے میں آپے نہ ہونگی
شری ورشبھانو کشوری رے لوگو
موری تو آنکھ تراب سو لاگی