Sufinama
Dost Muhammad Abulolai's Photo'

دوست محمد ابوالعلائی

- 1679 | آگرہ, بھارت

حضرت سیدنا امیر ابوالعُلا کے ممتاز مرید و خلیفہ

حضرت سیدنا امیر ابوالعُلا کے ممتاز مرید و خلیفہ

دوست محمد ابوالعلائی

دوہا 1

پیہم کہانی کہت ہوں سنو سکھی تم آئے

پیہ ڈھونڈھن کو ہوں گئی آئی آپ گنوائے

پیم کہانی بس بھری مت سنیو کوؤ آئے

باتن باتن بس جھرے دیکھت ہی گھر جائے

پیم گلی ات سانکری پیہ بن کچھ نہ سمائے

تن من چھوڑ جب آئے تو پیہ پایا جائے

پیم نگر موں آئے کے سدھ بدھ رہوں سوں کون

سدھ بدھ یوں گھل جات ہے جوں پانی میں بون

پیم نگر میں آئے کے جیورا نکسا جائے

اری سکھی کچھ پیہ کی بات کہو ٹک آئے

پیم کہانی کٹھن ہے کہے کوں اٹھ آئے

بات کہی جیو لیت ہے مکھ پکڑت ہی دھائے

مو سر دکھ مو سوں پر یو جو میں نانہہ تو نانہہ

سائیں موہ اٹھائے لے جو موہ ناہیں نانہہ

بھلا ہوا ہر بیسری سرکی گئی بلائے

جیسی تھی تیسی بھئی اب کچھ کہی نہ جائے

جو دوکھرا موہ سر پر یوسو کاہو کی نانہہ

کبھو پلاوے پیم رس کبھو کہ بس چھر مانہہ

اکتھ کتھا ہے پیم کی کہے بنت کچھ نانہہ

جاتن لاگے نیہرا سو بوجھی من مانہہ

چاتر چاہن راگ گن مورکھ ات تر سانہہ

بھوگی مانگے چوپڑی روکھی روکھا کھانہہ

پاتی آئی پیہ کی چھاتی امگی جائے

مالا ٹوٹی انگ موں چولی تن نہ سمائے

آگ لگو وا دیس رے بیج پروتھ ٹھاوں

جہاں نہ چرچا نیہ کا لیہ نہ پیہ کا ناؤں

لاج بھاج مو سوں گئی جا دن لاگو نیہ

بوری ہوں دوری پھروں سر مو ڈاریں کہ

تن من موں گھل بل پڑی چبھی برہ کی پھانس

ہاڑ مانس دوؤ گلے دھائے چلے ہے سانس

اے من کھلے باورے بوں پوچھت ہوں توہ

کن برہن ایتو کیوکھ کن کھویو موہ

اے بیراگی جیورے کہا لگو توہ آئے

رین دنا بیکل رہی اپنا ماس تو کھائے

ناہر پیہ کو نیہرا من موں بیٹھا آئے

باہر بھیتر پیو بن جو پاوے سو کھائے

جور کرت ہے نیہرا سکھی کہو کت جاؤں

ناؤں نہ جانوں گاؤں کا جہاں سجن کو ٹھاوں

نا جانوں یہ جیورا کا سون لاگیو جائے

موہن ٹک آوت نہیں رہی ہوں ہاہا کھائے

سن ری نہی باوری کاچی پاکی چھوڑ

وا کون کیسے پائے جاسوں چلے نہ جور

لے کیوں جاؤں مٹکیا ساری مارک رو کو آئے

تنک لاج نہیں بابنوا ری گئو رس لیت چھنائے

لے کیوں جاؤں گگریا بھاری موہن پکرت بانہہ

دہی دودھ سب لیا کے کھینچت ہے بن مانہہ

چھتیاں آئیں امنگ کے انگیا چھوٹی جائے

من میرو ایسین کہے جو موہن نکسے آئے

سوتی تھی سکھ چین سوں گھر موں پاؤں پسار

موہن موہ جگائے کے پھیرت دورا دوار

جیوں سورج مکھ جات ہے گھر‌ باہر کی چھانہہ

تیوں میری سدھ جات ہے یہ مکھ دیکھی مانہہ

جور کرت ہی نیہرا بوجھ پرت کچھ نانہہ

نا جانوں میں ای سکھی کت دھرت من مانہہ

برہ بیچ موہ سر پر یو تن من جل بھیو کھیہ

ہوں بوری کیا جانتی یاکو کہت ہیں نیہ

سانس لئیں نہیں دیت ہے چھن چھن برہا آئے

اب ان بن ہوں نا رہیوں جیورا نکسا جائے

سدھ بدھ تا دن سوں گئی جا دن دیکھی نانہہ

چولی درکی انگ موں جب گہہ پکڑی بانہہ

سدھ بدھ تن من موں گئی نینن سوں گئی لاج

ہاتھ دھوئے پاچھے پریو مائی موہن آج

بتھریں الکین گوندھ کے نینن کاجل دیہہ

تن من دودھ بہار کے ساجن سوں سکھ لیہ

مانگ سنواری نیہ سون کنگھی کر گوندھے بال

گہنا پہری انگ بھر کپڑے پہنے لال

پائل باجیں بات موں اور گھنگرو جھنکانہہ

لیے دوئی دوکھ ہم سر پری پیو بن کیسی جانہہ

گئو چراوت پھرت ہے نت اٹھ جمنا تیر

نس دکھ چھن چھن دیت ہے چنچل نپٹ اہیر

رین دنا دیکھت رہیں تو او دنیتھ نہ چین

نین ٹک نہ اگھات ہیں جوں بھوکی بے چپن

برہائے سون اے سکھی نپٹ کٹھن بنی آئے

دیکھے تن من نا بھرے جن دیکھیے جیو جائے

لاکھن انکھیاں پاؤں جو دیکھوں سب سے پی

دیکھت دیکھت مر مٹوں توؤ بھرے نا جی

رین دنا گھیرے رہیں اک چھن دیت نہ چین

یا موہن کی ہاتھ سوں پرو موہ جی دین

نین آئے ناتھ میں ماتھے تیوری لائے

مو کو کچھ سدھ نانہہ چوک کہا پری آئے

دھر دھر ہیرا کرت ہے سر سر جیورا جائے

دھر دھر سوں دکھ سر پری برہن کی سر آئے

دھر دھر ہیرا کرت ہے دھیر نہیں کوؤ دیت

نیہ سجن کا پیٹھ من مار مار جیہ لیت

پیم لاج سب اٹھ گئی سنت برہ کے بین

پیتم کی درسن بنا تھر تھر کریں دوؤ نین

گھر‌ باہر بھر نیہرا مو کو رہو نہ ٹھاوں

تن من میں موہن بسے رہ گیو میرا ناؤں

آج نہ دیکھا لال کو حال ہمارا اور

چبھی برہ کی بھال دکھ کے دورا دور

اے ری سکھی بانگر موں من میرو لیو موہ

موہن ہے یا ڈگر موں نہیں کہت رہیں توہ

من میرو لیو موہ سیں پھر گھورت ہے موہ

ارے ارے موہن باورے کچھو لاج ہے توہ

پیت کی ریت کوؤ ریت ہے مت مردؤ لو ناؤں

بھولے مت جاو رے کانٹے ہیں تہہ ٹھاوں

جولی نکست رنگ سوں انگیاں چھوئی جائے

من بیرا وا سے کہہ موہن نکسے آئے

گنوائے پیہم کہانی بس بہرے مت سنو کوئی آئے

باتوں باتوں بس جبڑے دیکھت ہے گوہر جائے

پیہم کلی رات سانگری پیوں کچھ نہ سمائے

تن من چھرڑ جو اس کے توئی آیا جائے

  • شیئر کیجیے
 

Recitation

بولیے