سحر بلبل حکایت با صبا کرد کرد
کہ عشق گل بہ ما دیدی چہا کرد
صبح کو بلبل نے صبا سے کہا
تونے دیکھا پھول کے عشق نے ہمارے ساتھ کیا کیا
غلام ہمت آں نازنینم
کہ کار خیر بے روی و ریا کرد
میں اس نازنین کے توجہ کا غلام ہوں
جس نے رو وریا کے بغیر کارِ خیر کیا
خوشش بادا نسیم صبح گاہی
کہ درد شب نشیناں را دوا کرد
صبح کے وقت کی نسیم اس کے لئے مبارک ہو
جس نے شب نشینوں کے درد کی دوا کی
من از بیگانگاں ہرگز ننالم
کہ با من ہرچہ کرد آں آشنا کرد
میں بے گانوں کا ہرگز شاکی نہیں ہوں
اس لئے کہ میرے ساتھ جو کچھ کیا اس آشنا نے کیا
نقاب گل کشید از زلف سنبل
اگر بند قبائے غنچہ وا کرد
سنبل کی زلف نے پھولوں پر نقاب ڈال دیا
اگر غنچہ کی قبا کا بند کھولا
از آں رنگ و رخم خوں در دل افتاد
ازاں گلشن بخارم مبتلا کرد
اس رنگ اور رخ سے اس نے میرے دل میں خون ڈال دیا
اس گلشن سے مجھے کانٹوں میں مبتلا کر دیا
بہ ہر سو بلبل بے دل در افغاں
تنعم درمیاں باد صبا کرد
بے دل بلبل ہر جانب فریادی رہا
باد صبا نے بیچ میں عیش اڑائے
گر از سلطاں طمع کردم خطا بود
ور از دل بر وفا جستم جفا کرد
اگر میں نے بادشاہ سے توقع لگائی غلط تھی
اگر دلبر سے وفا چاہی اس نے ظلم کیا
وفا از خواجگان شہر با من
کمال دین و دولت بو الوفا کرد
شہر کے سرداروں میں سے میرے ساتھ وفا
دین اور دولت کے کمال ابوالوفا نےنہیں کی
بشارت بر بکوئے مے فروشاں
کہ حافظؔ توبہ از زہد و ریا کرد
مے فروشوں کے کوچہ میں خوشخبری لے جا
کہ حافظؔ نے زہد اور ریا سے توبہ کر لی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.