حجاب چہرۂ جاں می شود غبار تنم
خوشا دمے کہ ازیں چہرہ پردہ بر فگنم
میرے جسم کا غبار جان کے چہرے کا حجاب بنتا ہے
وہ وقت کیا اچھا ہوگا جب اس چہرے سے پردہ اٹھاؤں گا
چنیں قفس نہ سزائے چوں من خوش الحانیست
روم بہ گلشن رضواں کہ مرغ آں چمنم
مجھ جیسے خوش الحان کے لئے ایسا پنجرہ مناسب نہیں ہے
میں رضوان کے باغ میں جاؤں گا اس لئے کہ میں اس چمن کا پرندہ ہوں
عیاں نہ شد کہ چرا آمدم کجا بودم
دریغ و درد کہ غافل ز کار خویشتنم
یہ نہ کھلا کہ میں کیوں آیا کہاں تھا
افسوس اور درد ہے کہ میں اپنے کام سے غافل ہوں
چگونہ طوف کنم در فضائے عالم قدس
کہ در سرا چہ ترکیب تختہ بند تنم
میں عالمِ قدس کی فضا میں کس طرح گھوموں
جب کہ ترکیب کی سرائے میں جسم میں میری تختہ بندی کر دی گئی ہے
اگر ز خون دلم بوئے مشک می آید
عجب مدار کہ ہمدرد نافہ ختنم
اگر میرے دل کے خون سے عشق کی بو آتی ہے
تو تعجب نہ کر اس لئے کہ میں ختن کے نافہ کا ہمدرد ہوں
مرا کہ منظر حورست و مسکن و ماوا
چرا بہ کوئے خراباتیاں بود وطنم
جب کہ میرا مسکن اور ماوا خود کا منظر ہے
خراباتیوں کے کوچہ میں میرا وطن کیوں ہوا
طراز پیرہن زر کشم مبیں چوں شمع
کہ سوزہاست نہانی درون پیرہنم
میرے زردوزی کے لباس کی زینت کو نہ دیکھ اس لئے کہ شمع کی طرح
میرے لباس کے نیچے بہت سی سوزش ہیں
بیا و ہستی حافظؔ ز پیش او بردار
کہ باوجود تو کس نشنود ز من کہ منم
آجا اور حافظؔ کے وجود کو اس کے سامنے سے اٹھا دے
اس لئے کہ تیرے وجود کے سامنے کوئی مجھ سے نہیں سنے گا کہ میں ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.