دارم دلے اما چہ دل صد گونہ حرماں در بغل
دارم دلے اما چہ دل صد گونہ حرماں در بغل
چشمے و خوں در آستیں اشکے و طوفاں در بغل
میرے پاس دل تو ہے لیکن کس کام کا، سیکڑوں محرومیوں سے بھرا ہوا، خون آلود انکھیں آستین میں چھپی ہیں، اشک اور طوفان زیر بغل ہے۔
یا رب مرا ثابت قدم از کوئے قاتل بگزراں
من سر بحبیب انداختہ او تیغ عریاں در بغل
یارب مجھ کو کوئے قاتل سے ثابت قدمی کے ساتھ گزار دے، میں تو سر بگریباں (سر جھکائے ہوئے) اور اس کی بغل میں ننگی تلوار ہے۔
کو قاصدے از کوئے او تا در نثار مقدمش
صد طفل اشک از دیدہ ام آید بروں جاں در بغل
کوئ قاصد اس کے کوچے سے آۓ، تا کہ اس کے قدموں کے نزر کرنے کے لۓ میری آنکھوں سے ہر ایک اشک کا بچہ جان پہلو میں لۓ دوڑ پڑے۔
بوئے ترا یک صبح دم آرد صبا گر در چمن
گل غنچہ گردد تا کند بوئے تو پنہاں در بغل
باد صبا صبح کو جب تیرے راستے سے گزرتی ہے، تو باغِ گل تک پہنچتی ہے اور پھول اور کلیاں چھپ کر تیری خوشبو کو گلے لگا لیتے ہیں۔
روز قیامت ہر کسے در دست گیرد تا مرا
من نیز حاضر می شوم تصویر جاناں در بغل
قیامت کے دن ہر شخص کے ہاتھ میں اس کا نامۂ عمل ہوگا، میں بھی حاضر ہوں گا اس حال میں کہ تصویر جاناں بغل میں ہوگی۔
نازم خدنگ غمزہ را کز لزت دیدار او
ہر دم جراحت ہائے دل دزدیدہ پیکاں در بغل
ادائے معشوقانہ کے تیر پر مجھ کو ناز ہے کہ جس کے آزار کی لذت نے دل کے زخموں سے بھی تیر ادا کی نوکیں چرالیں اپنی بغل میں (یعنی رہ رہ کر کسک ہوتی ہے)۔
برقع ز عارض بر فگن یک صبح دم تا از حیا
گردد فراموش از سحر خورشید تاباں در بغل
صبحِ صادق میں، اپنا حجاب یا پردہ چہرے سے ہٹا دو تاکہ حیا سے چمکتا سورج صبح کی روشنی میں جاویداں ہو جاۓ۔
قدسیؔ ندانم چوں شود سودائے بازار جزا
او نقد آمرزش بہ کف من جنس عصیاں در بغل
- کتاب : نغمات الانس فی مجالس القدس (Pg. 231)
- Author :شاہ ہلال احمد قادری
- مطبع : دارالاشاعت خانقاہ مجیبیہ (2016)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.