Sufinama

طلبہ سے خطاب

برقؔ وارثی

طلبہ سے خطاب

برقؔ وارثی

MORE BYبرقؔ وارثی

    عمل کی قوت پنہاں کو آشکار کرو

    وطن کو اوج ترقی سے ہمکنار کرو

    سکوں شکن تو بنو سکوں پرست نہیں

    ہمیشہ بروئے موج بے قرار کرو

    وطن کی ناؤ کے تو ہم ہی تو ناخدا ٹھہرے

    وطن کی ناؤ کو ساحل سے ہمکنار کرو

    اداس کیوں ہو زمانہ جو سازگار نہیں

    اٹھو مزاج زمانہ کو سازگار کرو

    فضا میں چھوڑ دو اک نغمۂ سکوت شکن

    خود اشک بار ہو اوروں کو اشک بار کرو

    مٹا دو باغ جہاں سے فسردگی کا نشاں

    ملے جو قطرۂ شبنم اسے شرار کرو

    تمہارا آئینۂ دل ہے کچھ غبار آلود

    تم اپنے آئینۂ دل کو تابدار کرو

    بتاؤ اہل جہاں کو معانیٔ غم عشق

    ہر اک دل کو غم یہ دے کے سوگوار کرو

    تم اپنے داغ محبت کو خوب چمکا کے

    شعاع مہر درخشاں کو شرمسار کرو

    تمہاری شان کے شایاں نہیں ہے یہ تقلید

    تم اپنی قوت تجرید آشکار کرو

    نفس نفس میں جلا چراغ روح یقیں

    قبائے فکر پریشاں کو تار تار کرو

    بڑھو بڑھو سوئے منزل یقین و عزم کے ساتھ

    جو سنگ راہ میں آئے تو سنگسار کرو

    جہاں میں رہنے نہ پائے نشان پستی کا

    ہر اک ذریعے کو خورشید زر نگار کرو

    یہ زندگی تو عبارت ہے سعئ پیہم سے

    ذرا مشاہدۂ نبض آبشار کرو

    قرار موت ہے انساں کی خودی کے لیے

    پیام برقؔ یہ ہے خود کو بے قرار کرو

    مأخذ :
    • کتاب : تذکرہ شعرائے وارثیہ (Pg. 155)
    • مطبع : فائن بکس پرنٹرس (1993)
    • اشاعت : First

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے