Sufinama

معراج سفر

مظفر وارثی

معراج سفر

مظفر وارثی

MORE BYمظفر وارثی

    براق فکر ہے گردوں نورد آج کی رات

    ہوا اڑتی ہے تاروں کی گرد آج کی رات

    یہ کون ذہن کے روشن مکان میں اترا

    خیال صورت جبریل دھیان میں اترا

    ہے خم رسائی انساں پہ فاصلوں کی جبیں

    بلندیوں پہ کمندیں اچھالتی ہے زمیں

    یہ رات کیوں نہ ہو افضل تمام راتوں میں

    لیے ہوئے ہیں اندھیرے چراغ ہاتھوں میں

    وہ رات جس کا زمانہ جواب لا نہ سکے

    ملائے آنکھ تو سورج بھی تاب لا نہ سکے

    وہ رات جس نے حسیں خواب جاگ کر دیکھا

    وہ رات جس نے محمدؐ کو عرش پر دیکھا

    گیا تھا عشق خلاؤں کی راہ سے آگے

    نگاہ جاتی ہے حد نگاہ سے آگے

    رکی رکی نظر آتی تھی نبض عالم کی

    گزر رہی تھی سواری رسولؐ اکرم کی

    رواں تھے ساتھ فرشتے عبا اٹھائے ہوئے

    فضائیں کتبۂ صل علیٰ اٹھائے ہوئے

    عروج آدمیت آپ پر تمام ہوا

    خدا خود اپنے ہی جلووں سے ہم کلام ہوا

    تجلیات کے ہالے میں یوں گھرے دونوں

    کمان وصل کھنچی مل گئے سرے دونوں

    بلند ایسے نہ رتبے کسی نبیؐ کے ہوئے

    زہے نصیب کہ ہم امتی اسی کے ہوئے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے