Sufinama

لہو کی دھار

مظفر وارثی

لہو کی دھار

مظفر وارثی

MORE BYمظفر وارثی

    خون کے چھینٹے جو دیکھے وقت کے کردار پر

    زندگی چلتی نظر آئی مجھے تلوار پر

    ذہن کے صحرا میں گہری سوچ کے خیمے لگے

    لشکر تخئیل کے چاروں طرف پہرے لگے

    لوح کا سینہ ہوا چھلنی قلم کے تیر سے

    نزع کا عالم جھلکتا ہے رگ تحریر سے

    آگ برسی ہے غموں کی زندگی کے کھیت پر

    لوٹتے ہیں پھر مرے جذبات جلتی ریت پر

    کرب سے لو دے اٹھا شعلہ مرے احساس کا

    پھوٹ نکلا میرے ہونٹوں سے سمندر پیاس کا

    چل دیا سوئے فرات آنکھوں کا مشکیزہ لیے

    لوٹ آیا راستے سے زخم کی ایذا لیے

    اک قیامت سی بپا ہے کربلائے ذات میں

    لاشۂ سبط نبی ہے آنسوؤں کے ہات میں

    اے حسین ابن علی اے طرۂ و دستار دیں

    تیری بنیادوں پہ ہے ٹھہری ہوئی دیوار دیں

    نبض قانون خدا دھڑکی ترے ایثار سے

    تو نے باطل کی رگیں کاٹیں لہو کی دھار سے

    علم والوں کو شہادت کا سبق تو نے دیا

    مر کے بھی زندہ رہے انساں یہ حق تو نے دیا

    قلعہ اسلام کا مضبوط دروازہ ہے تو

    سوکھ جائیں وقت کی شاخیں تر و تازہ ہے تو

    تیرے گھوڑے کے سموں کی خاک مل جائے اگر

    میں گلابوں کی طرح چن لوں سر شاخ نظر

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے