خواجہ جی
خواجہ ملن کی پیاس ہے دل میں نینوں میں برساتیں ہیں
تنہائی کے چپ آنگن میں میری اس سے باتیں ہیں
خواجہ مرے کا راز نرالا خواجہ ملے تو رین اجالا
درس بنا جگ گھور اندھیرا دن اپنے بھی راتیں ہیں
جگت گرو کی آنکھ کا تارا خواجہ معین الدین ہمارا
دولہا ہے اجمیر نگر کا گھر گھر میں باراتیں ہیں
وحدت کثرت عین طریقت ہر چہرے میں ایک حقیقت
قطب فرید نظام اور صابر ایک صفت کی ذاتیں ہیں
چشت نگر میں نس دن میلے عشق یہاں محفل میں کھیلے
آنکھ میں آنسو لب پہ ترانے یہ چشتی سوغاتیں ہیں
رہنا ہے ہر حال میں راضی خواجہ سنگ ہے جیون بازی
خواجہ جی کی جیت ہمیشہ مجھ پاپن کی ماتیں ہیں
آنکھ سے اوجھل دل میں بسیرا من موہن ہے خواجہ میرا
واصفؔ اس کی پریت نرالی اس کی انوکھی گھاتیں ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.