مجھے کیا قرار نصیب ہو میری آج تک طلبی نہیں
مجھے کیا قرار نصیب ہو میری آج تک طلبی نہیں
میں ہنوز تشنۂ دید ہوں جو لگی ہوئی ہے بجھی نہیں
وہ آبلے ہیں وہی جلن کوئی سوز غم میں کمی نہیں
جو لگا کے آگ گئے ہو تم وہ لگی ہوئی ہے بجھی نہیں
وہی سوز ہے وہی ساز ہے وہ خلش بھی ہے جو مٹی نہیں
وہی درد لیتا ہے چٹکیاں رگ جاں میں جس کی کمی نہیں
میری مستیوں میں دوام ہے میری مستیوں میں کمی نہیں
یہ سرور عشق رسول ہے یہ خمار بادہ کشی نہیں
تیرا نور نور قدیم ہے تیری ذات ذات عظیم ہے
تو خدا نہیں تو نہیں سہی یہ صفات بھی بشری نہیں
تو نظر نظر سے پلائے جا میری مستیوں کو بڑھائے جا
تیرے دم قدم کی ہی خیر ہو ابھی پیاس دل کی بجھی نہیں
یہ کرم ہے رب کریم کا کہ امین مقصد عشق ہوں
تیرے آستاں کے سوا کہیں یہ جبین شوق جھکی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.