Sufinama

اپنی غربت سے تری شان سے ڈر لگتا ہے

غلام معین الدین گیلانی

اپنی غربت سے تری شان سے ڈر لگتا ہے

غلام معین الدین گیلانی

MORE BYغلام معین الدین گیلانی

    اپنی غربت سے تری شان سے ڈر لگتا ہے

    آپ سے حسن کے سلطان سے ڈر لگتا ہے

    جی تو چاہتا ہے ترے عشق کو افشا کر دوں

    تیری عزت سے تری آن سے ڈر لگتا ہے

    دیدہ دانستہ جو انجان بنا بیٹھا ہو

    ایسے نادان سے انجان سے ڈر لگتا ہے

    راہ رو راہ محبت کا خدا حافظ ہو

    اس خطرناک بیابان سے ڈر لگتا ہے

    رنگ بدلے گی یہ فرقت میں نہ جانے کیا کیا

    اے خدا اب مجھے اس جان سے ڈر لگتا ہے

    پھر نہ پھر جائے کہیں مجھ سے عنایت کی نظر

    اس نئے عہد سے پیمان سے ڈر لگتا ہے

    دفعتاً اس نے جو روکا ہے جفاؤں سے ہاتھ

    ہائے اس زود پشیمان سے ڈر لگتا ہے

    قہر کی مجھ پہ نظر ہو کہ عنایت کی نظر

    اس بت شوخ کی ہر شان سے ڈر لگتا ہے

    وہ تو مائل بہ کرم ہو ہی گئے ہیں لیکن

    مجھ کو بدلے ہوئے نادان سے ڈر لگتا ہے

    نام سنتے ہی مرا مجھ سے لپٹ کر بولے

    مجھ کو اس حشر بدامان سے ڈر لگتا ہے

    اے محبت کے پرستار سنبھل کر چلنا

    راہ الفت میں ہر اک آن سے ڈر لگتا ہے

    کس قدر پاس ہے رسوائی کا اپنی ان کو

    راہ میں ملنے سے پہچان سے ڈر لگتا ہے

    توڑتے ہیں وہ مرا دل یہ سنا کر مجھ کو

    مجھ کو دو روز کے مہمان سے ڈر لگتا ہے

    بات اتنی سی تھی پہنچی کہاں تک یا رب

    ایسے بڑھتے ہوئے طوفان سے ڈر لگتا ہے

    اس کی رحمت کی کوئی حد ہی نہیں ہے مشتاقؔ

    اپنی ہی تنگئ دامان سے ڈر لگتا ہے

    مأخذ :
    • کتاب : اسرارالمشتاق

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے