کبھی تو چھٹے گا فضا سے اندھیرا کبھی تو مدھر چاندنی رات ہوگی

کبھی تو چھٹے گا فضا سے اندھیرا کبھی تو مدھر چاندنی رات ہوگی
مقبول احمد صابری
MORE BYمقبول احمد صابری
کبھی تو چھٹے گا فضا سے اندھیرا کبھی تو مدھر چاندنی رات ہوگی
کبھی تو جلیں گے چراغ محبت اسی روز ان سے ملاقات ہوگی
اگر دمبدم وہ ہمیں یاد آئیں شب غم کی تاریک تنہائیوں میں
تو بکھریں گی زلفیں تو چھائیں گے بادل جو ٹپکیں گے آنسو وہ برسات ہوگی
غضب ہے ادھر میری جاں پہ بنی ہے ادھر ان کے پاؤں میں مہندی لگی ہے
اگر ایسے عالم میں بھی تم نہ آئے تو کیا حشر کے دن ملاقات ہوگی
مریض محبت کا ہے وقت آخر خدا کے لیے اب چلے بھی تو آؤ
اگر تم نہ آئے اے جان مسیحا تو یہ رات پھر آخری رات ہوگی
جدائی کے لمحے قریب آ گئے ہیں ستاروں کے دل ڈوبتے جا رہے ہیں
ادھر آؤ تم کو گلے سے لگا لوں خدا جانے پھر کب ملاقات ہوگی
یہ دنیا دو رنگی عجب عشق کی باتیں اگر پیار مانگو تو حسرت ملے گی
چمن زندگی کے ہزاروں کھلیں گے مگر ایک دل کی کلی نہ ملے گی
فضا چپ گھٹا چپ زمیں آسماں چپ چمن چپ کلی چپ ہیں اور کہکشاں چپ
ادھر وہ بھی چپ ہیں ادھر میں بھی چپ ہوں الٰہی میری رات کیسے کٹے گی
کہیں گیت گونجے گی شہنائیوں کے کہیں آہ و زاری کہیں شور ماتم
کسی کا کہیں سے جنازہ اٹھے گا کسی گھر سے دولہن کی ڈولی اٹھے گی
لگے ہر قدم پر حسینوں کے میلے کسی نے کبھی مقبولؔ اتنا نہ پوچھا
کہاں جا رہے ہو اکیلے اکیلے رہ زندگی یوں نہ تنہا کٹے گی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.