جو حشر میں مئے کوثر کی مجھ کو بو آئے
جو حشر میں مئے کوثر کی مجھ کو بو آئے
وہ مست ہوں کہ زباں پر سبو سبو آئے
یہ اپنےدل کا مقدر، وہ آئینہ کا نصیب
یہ پاس جانے کو ترسے وہ روبرو آئے
یہ شعبدہ ہے کہ دل جل کے خاک ہوتا ہے
یہ معجزہ ہے نہ اٹھے دھواں نہ بو آئے
شراب چھٹ گئی تو بہ سے میکدہ نہ چھٹا
نہ پی تو جام ذرا دیکھ آئے چھو آئے
رقیب زندہ ہیں شرم و حیا سلامت ہے
نہ عہد کر مرا ذمہ کبھی جو تو آئے
وہ اک رقیب کی محفل جہاں نہ جاؤں میں
وہ اک مرا دلِ ویراں جہاں نہ تو آئے
وہ ایک جھلک تھی جسے اے کلیم دیکھا تھا
نہ وہ حجاب میں بیٹھے نہ رو برو آئے
خبر اڑی ہے نکلتا ہے دم تولاؔ کا
اجل کے بھیس میں شاید وہ حیلہ جو آئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.