فرطِ بیتابی سے میں اکثر گرا، اکثر اٹھا
یاد یہ لیکن نہیں کیوں کر گرا کیوں کر اٹھا
جیت کر بازئی الفت کون بازی گر اٹھا
سر نہ اپنا سرکشی سے تو بتِ خود سر اٹھا
میں جو پہنچا میکدے میں مسکرایا مئے فروش
خم سرِ شیشہ ہوا، تعظیم کو ساغر اٹھا
پھول دشمن نے چنے، مجھ کو ملے داغِ جگر
آپ کی محفل سے میں بھی کچھ نہ کچھ لے کر اٹھا
ہوش اتنا ہے مجھے پہچانتا تھا کوہِ طور
بار بار اٹھ کر چلا، چل کر گرا گر کر اٹھا
زاہدِ ناداں یہ حکمِ ساقیٔ میخانہ ہے
بوریا، بدھنا بغل میں، دوش پر بستر اٹھا
خیر مقدم کے لیے واعظ کے، میخانے میں آج
خم اٹھا، شیشہ، اٹھا، ساقی اٹھا، ساغر اٹھا
یہ سرِ مدفن تماشا فاتحہ کا دیکھنا
کوس کر کوئی اٹھا، کوئی دعا دے کر اٹھا
خاکساری ہے جنابِ حق تعالیٰ میں پسند
شادؔ دنیا میں نہ ہرگز تمکنت سے سر اٹھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.