پاوے کس طرح کوئی کس کو ہے مقدور ہمیں
پاوے کس طرح کوئی کس کو ہے مقدور ہمیں
لے گیا عشق ترا کھینچ بہت دور ہمیں
صبح کی رات تو رو رو کے اب آ اے بے مہر
روز روشن کو دکھا مت شب دیجور ہمیں
ربط کو چاہیے یک نوع کی جنسیت یاں
چشم بیمار اسے ہے دل رنجور ہمیں
بات گر کیجے تو ہے بندہ نوازی ورنہ
دیکھنا ہی ہے فقط آپ کا منظور ہمیں
الفت اس شوخ کی چھوٹے ہے کوئی جیتے جی
رکھو اس پند سے اے ناصحو معذور ہمیں
پی ہے مے رات کو یا جاگے ہو تم کچھ تو ہے
آنکھیں آتی ہیں نظر آج تو مخمور ہمیں
یہاں سے بیدارؔ گیا وہ مہ تاباں شاید
نظر آتا ہے یہ گھر آج تو بے نور ہمیں
- کتاب : دیوان بیدار مرتبہ: محمد حسین محوی (Pg. 177)
- Author : میر محمد بیدارؔ
- مطبع : شاہی پریس ٹزلیپکین، مدراس (1935)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.