اس طرح بزمِ پری وش میں ہیں دیوانے چند
اس طرح بزمِ پری وش میں ہیں دیوانے چند
شمع کے چاروں طرف جیسے ہوں پروانے چند
مجھ کو ساقی نے دیئے بھر کے وہ پیمانے چند
جن میں ہر ایک کے پہلو میں تھے میخانے چند
ہوں وہ خوش بخت قدح نوش کہ ہر صبح و مسا
غیب سے مجھ کو اتر آتے ہیں پیمانے چند
گل ہیں گر باغ میں بلبل کو تو ہیں کانٹے بھی
چند اپنے ہیں جو دنیا میں تو بیگانے چند
حسن کا قحط نہیں عشق کی تکمیل ہے سخت
گر حسیں سیکڑوں دیکھو گے تو دیوانے چند
زیست عاشق کی ہے اے شمع فنا میں مضمر
کہتے جاتے تھے دمِ طوف یہ پروانے چند
اے فریدیؔ مرا غواص تخیل لایا
بحرِ جذبات سے نایاب یہ دردانے چند
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.