گھر تو دونوں پاس ہیں لیکن ملاقاتیں کہاں
گھر تو دونوں پاس ہیں لیکن ملاقاتیں کہاں
آمد و رفت آدمی کی ہے پہ وہ باتیں کہاں
ہم فقیروں کی طرف بھی تو نگاہیں دم بدم
پھینکتے جاتے تھے آپ آگے وہ خیراتیں کہاں
بعد مرنے کے مرے ہوگی مرے رونے کی قدر
تب کہا کیجئے گا لوگوں سے وہ برساتیں کہاں
یوں تو ہے دن رات میرے دل میں اس کا ہی خیال
میں دنوں اپنی بغل میں تھا سو وہ راتیں کہاں
جس طرح سے کھیلتا ہے وہ دلوں کا یاں شکار
دردؔ آتی ہیں کسی دلبر کو وہ گھاتیں کہاں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.