در ازل پرتو حسنت ز تجلی دم زد
عشق پیدا شد و آتش بہ ہمہ عالم زد
ازل میں تیرے حسن کے پرتو نے ظہور کا دم بھرا
عشق پیدا ہوا اور اس نے سارے عالم میں آگ لگا دی
جلوۂ کرد رخش دید ملک عشق نداشت
عین آتش شد ازیں غیرت و بر آدم زد
اس کے رخ نے ظہور کیا، دیکھا، فرشتہ کو عشق نہ ہوا
اس غیرت سے بالکل آگ بن گیا اور آدم میں آگ لگا دی
عقل می خواست کزاں شعلہ چراغ افروزد
برق غیرت بہ درخشید و جہاں برہم زد
عقل نے چاہا کہ اس شعلہ سے چراغ روشن کرے
غیرت کی بجلی کوندی اور جہان درہم برہم کردیا
مدعی خواست کہ آید بہ تماشا گہ راز
دست غیب آمد و بر سینۂ نامحرم زد
مدعی نے چاہا کہ راز کی تماشہ گاہ تک آجائے
غیبی ہاتھ آیا اور نامحرم کے سینہ پر مارا
دیگراں قرعۂ قسمت ہمہ بر عیش زدند
دل غم دیدۂ ما بود کہ ہم بر غم زد
دوسروں نے قسمت کا قرعہ تمام تر عیش پر ڈالا
ہمارا غم دیدہ دل تھا کہ اس نے غم پر ڈال دیا
جان علوی ہوس چاہ زنخداں تو داشت
دست در حلقۂ آں زلف خم اندر خم زد
عالمِ بالا کی جان نے تیری ٹھوڑی کے کنویں کی تمنا کی
ہاتھ اس پیچ در پیچ زلف کے حلقہ میں ڈال دیا
حافظؔ آں روز طرب نامۂ عشق تو نوشت
کہ قلم بر سر اسباب دل خرم زد
حافظؔ نے تیرے عشق کا مستی نامہ اس روز لکھا
کہ خوش دل کے اسباب کے سر پر قلم پھیر دیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.