Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

جدائی پر اشعار

پتے ٹوٹ گئے ڈالی سے یہ کیسی رت آئی

مالا کے منکے بکھرے ہیں دے گئے یار جدائی

واصف علی واصف

خوب سی تنبیہ کرنا اے جدائی تو مجھے

گر کسی سے پھر کبھی قصد آشنائی کا کروں

احسن اللہ خاں بیان

آشوب جدائی کیا کہئے انہونی باتیں ہوتی ہیں

آنکھوں میں اندھیرا چھاتا ہے جب اجیالی راتیں ہوتی ہیں

آرزو لکھنوی

محبت میں جدائی کا مزا مضطرؔ نہ جانے دوں

وہ بلبل ہوں کہ گل پاؤں تو پتا درمیاں رکھوں

مضطر خیرآبادی

آہ ملتے ہی پھر جدائی کی

واہ کیا خوب آشنائی کی

میر محمد بیدار

پھر درد جدائی کا جھگڑا نہ رہے کوئی

ہم نام ترا لے کر مر جائیں تو اچھا ہو

فنا بلند شہری

ذبح کرتی ہے جدائی مجھ کو اس کی صبح وصل

خواب سے چونک اے موذن وقت ہے تکبیر کا

عرش گیاوی

جدائی میں یہ دھڑکا تھا کہ آنچ ان پر نہ آ جائے

بجھائی آنسوؤں سے ہم نے آہ آتشیں برسوں

مضطر خیرآبادی

برق کا اکثر یہ کہنا یاد آتا ہے مجھے

تنکے چنوانے لگی ہم سے جدائی آپ کی

حسرت موہانی

ادھر تو آنکھوں میں آنسو ادھر خیال میں وہ

بڑے مزے سے کٹی زندگی جدائی میں

قیصرؔ شاہ وارثی

اللہ رے تاریکی خورشید جدائی

ہے صبح میں اپنی شب دیجور کی صورت

آسی غازیپوری

مزہ میں دم بھرا وارث کی سچی آشنائی کا

یہ کیا معلوم تھا ہم کو کہ غم ہوگا جدائی کا

فداؔ وارثی

رہے تیری قدرت کا جب تک عمل

یہی اس کی فرماں روائی رہے

بے نظیر شاہ وارثی

گر ملوں تو تند خو ہو گالیاں دیتے ہو تم

دور رہنے سے ستاتی ہے جدائی آپ کی

کشن سنگھ عارفؔ

اگر ایک پل ہو جدائی تیری

تو صحرا مجھے سارا گھر بار ہو

کشن سنگھ عارفؔ

ستم کرتے مل کر تو پھر لطف تھا

جدائی میں کیا آزمایا مجھے

بے نظیر شاہ وارثی

جدائی میں لب خشک ہیں چشم تر ہیں

ادھر بھی شۂ بحر و بر دیکھ لینا

اکبر وارثی میرٹھی

وصل عین دوری ہے بے خودی ضروری ہے

کچھ بھی کہہ نہیں سکتا ماجرا جدائی کا

عزیز صفی پوری

جدائی میں نہ آنا تھا نہ آئی

مجھے ظالم قضا نے مار ڈالا

مضطر خیرآبادی

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

متعلقہ موضوعات

بولیے