Sufinama

احساس پر اشعار

احساس کے میخانے میں کہاں اب فکر و نظر کی قندیلیں

آلام کی شدت کیا کہئے کچھ یاد رہی کچھ بھول گئے

ساغر صدیقی

اب تو یہ بھی نہیں رہا احساس

درد ہوتا ہے یا نہیں ہوتا

جگر مرادآبادی

اک بعد خیالی سے ہٹ کر غم فرقت کیا

مفلوج نہ ہونے دو احساس معیت کو

کامل شطاری

اپنے رستے ہوئے زخموں پہ چھڑک لیتا ہوں

راکھ جھڑتی ہے جو احساس کے انگاروں سے

مظفر وارثی

جلوہ جو ترے رخ کا احساس میں ڈھل جائے

اس عالم ہستی کا عالم ہی بدل جائے

فنا بلند شہری

جب چاہنے والے ختم ہوئے اس وقت انہیں احساس ہوا

اب یاد میں ان کی روتے ہیں ہنس ہنس کے رلانا بھول گئے

کامل شطاری

محسوس یہ ہوا مجھے احساس غم کے ساتھ

میں اس کے دم کے ساتھ ہوں، وہ میرے دم کے ساتھ

کامل شطاری

اب اس منزل پہ پہنچا ہے کسی کا بے خود الفت

جہاں پر زندگی و موت کا احساس یکساں ہے

افقر موہانی

تری طلب تیری آرزو میں نہیں مجھے ہوش زندگی کا

جھکا ہوں یوں تیرے آستاں پر کہ مجھ کو احساس سر نہیں ہے

فنا بلند شہری

گزر جا منزل احساس کی حد سے بھی اے افقرؔ

کمال بے خودی ہے بے نیاز ہوش ہو جانا

افقر موہانی

دفن ہوں احساس کی صدیوں پرانی قبر میں

زندگی اک زخم ہے اور زخم بھی تازہ نہیں

مظفر وارثی

اشکوں سے کہیں مٹتا ہے احساس تلون

پانی میں جو گھل جائے وہ پارا نہیں ہوتا

مظفر وارثی

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

متعلقہ موضوعات

بولیے