Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

اندھیرا پر اشعار

چاروں سمت اندھیرا پھیلا ایسے میں کیا رستہ سوجھے

پربت سر پر ٹوٹ رہے ہیں پاؤں میں دریا بہتا ہے

واصف علی واصف

اٹھ کے اندھیری راتوں میں ہم تجھ کو پکارا کرتے ہیں

ہر چیز سے نفرت ہم کو ہوئی ہم جنت فردا بھول گئے

عبدالہادی کاوش

میں اندھیری گور ہوں اور تو تجلی طور کی

روشنی دے جا چراغ روئے جانانہ مجھے

مضطر خیرآبادی

اک راز ہے اے مضطرؔ تربت کا اندھیرا بھی

آئی ہے پئے ماتم کعبے کی سیہ پوشی

مضطر خیرآبادی

جیون کی الجھی راہوں میں جب گھور اندھیرا آتا ہے

ہاتھوں میں لئے روشن مشعل تو گرو ہمارے ملتے ہیں

عبدالہادی کاوش

اس پاپ کی نگری میں ہر اور اندھیرا ہے

اجیار میں بس وہ ہے جو تجھ کو پیا چاہے

عبدالہادی کاوش

شب دیجور اندھیرے میں ہے بادل کے نہاں

لیلیٰ محمل میں ہے ڈالے ہوئے منہ پر آنچل

محسن کاکوروی

جا کو کوئی پکڑے تو کیسے کام کرت ہے نظر نہ آئے

چپکے چپکے سیندھ لگاوے دن ہووے یا اندھیری رتیاں

عبدالہادی کاوش

تم اپنی زلف کھولو پھر دل پر داغ چمکے گا

اندھیرا ہو تو کچھ کچھ شمع کی آنکھوں میں نور آئے

مضطر خیرآبادی

نکل کر زلف سے پہنچوں گا کیونکر مصحف رخ پر

اکیلا ہوں اندھیری رات ہے اور دور منزل ہے

اکبر وارثی میرٹھی

بڑے خلوص سے مانگی تھی روشنی کی دعا

بڑھا کچھ اور اندھیرا چراغ جلنے سے

مظفر وارثی

آنکھ روشن ہو تو دنیا کے اندھیرے کیا ہیں

رستہ مہتاب کو راتوں کی سیاہی میں ملا

مظفر وارثی

سر زمین شام میں تارا گرا ہے ٹوٹ کر

یا اندھیری رات میں جگنو چمک کر رہ گیا

شاہ نصیر

یہ رات کیوں نہ ہو افضل تمام راتوں میں

لیے ہوئے ہیں اندھیرے چراغ ہاتھوں میں

مظفر وارثی

دھواں آہوں کا اپنی رنگ لایا

اندھیرا ہو گیا ہے آسماں پر

شاہ عظیم آبادی

تم آئے روشنی پھیلی ہوا دن کھل گئیں آنکھیں

اندھیرا سا اندھیرا چھا رہا تھا بزم امکاں میں

حسن رضا بریلوی

یہ اندھیرا پہلے سورج کو چرا لے جائے گا

پھر زمانے سے اجالوں کو اٹھا لے جائے گا

جوہر نوری

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

متعلقہ موضوعات

بولیے