علی حسین اشرفی کا تعارف
تخلص : 'اشرفی'
اصلی نام : علی حسین
پیدائش : 01 Mar 1850 | کچھوچھہ شریف, اتر پردیش
وفات : کچھوچھہ شریف, اتر پردیش, بھارت
رشتہ داروں : نعیم الدین مرادآبادی (مرشد), محمد اشرف جیلانی (والد), محمد اشرف جیلانی (مرشد), عبدالعزیز مرادآبادی (مرشد), اشرف حسین اشرفی (بھائی), قاضی نجم امام (مرشد)
نام محمد علی حسین ،کنیت ابو احمد، خطاب اشرفی میاں۔ آپ 22 ربیع الثانی 1266ھ پیر کو کچھوچھہ میں پیدا ہوئے۔ مولانا گل محمد خلیل آبادی نے بسم اللہ خوانی کی رسم ادا کرائی۔ مولانا امانت علی کچھوچھوی، مولانا سلامت علی گور کھپوری اور مولانا قلندر بخش کچھوچھوی سے علومِ دینیہ کی تحصیل و تکمیل فرمائی۔ آپ کو بیعت وخلافت 1282ھ میں اپنے برادر اکبر حضرت اشرف حسین کچھوچھوی (مؤلف انوار اشرفی) سے ہے۔ آپ نے تشنگان علوم و معرفت اور متلاشیان حق کو جامِ معرفت سے سرشار کر کے حق کی راہ دکھائی۔ آپ کی ذات سے سلسلہ چشتیہ اشرفیہ کو بڑا فروغ حاصل ہوا۔ آپ کی عظیم روحانی شخصیت کو دیکھ کر ہندوستان، پاکستان، بنگلہ دیش، نیپال اور عرب ممالک میں عدن، جدہ، شام، حلب، ترکی، عراق، مصر، یمن کے جید علما و صوفیا نے آپ کے دست حق پر بیعت کی۔ حضرت مخدوم سلطان اشرف سمنانی کے بعد سلسلہ چشتیہ اشرفیہ میں آپ جیسا مرجع الخلائق کوئی دوسرابزرگ نہیں گذرا۔ اشرفی میاں کچھوچھوی کو اللہ پاک نے حسن سیرت کے ساتھ حسن صورت میں بھی بلند مرتبہ پر فائز فرمایا تھا۔ آپ اعلیٰ اوصاف وخصوصیات کے حامل تھے۔ آپ کا وصال 11 رجب المرجب 1355ھ کو ہوا۔ مزار آستانہ مخدوم اشرف جہاں گیر میں زیارت گاہ عام وخاص ہے۔