روئے تو کس ندید و ہزارت رقیب ہست
در پردہ ای ہنوز و صدت عندلیب ہست
تیرا چہرہ کسی نے نہیں دیکھا اور تیرے ہزاروں رقیب ہیں
تو ابھی غنچہ ہی میں ہے اور تیری سینکڑوں بلبلیں ہیں
گر آمدم بہ کوئے تو چنداں غریب نیست
چوں من دریں دیار ہزاراں غریب ہست
اگر میں تیرے کوچہ میں آ گیا ہوں تو کوئی نادر بات نہیں ہے
مجھ جیسے اس وطن میں ہزاروں پردیسی ہیں
ہر چند دورم از تو کہ دور از تو کس مباد
لیکن امید وصل تو ام عنقریب ہست
ہر چند کہ میں تجھ سے دور ہوں خدا کرے تجھ سے کوئی دور نہ ہو
لیکن وصل کی امید مجھ سے قریب ہے
در عشق خانقاہ و خرابات فرق نیست
ہر جا کہ ہست پرتو روئے حبیب ہست
عشق کے بارے میں خانقاہ اور شراب خانہ کی شرط نہیں ہے
جو بھی جگہ ہے وہاں معشوق کے چہرے کا پرتو ہے
آنجا کہ کار صومعہ را جلوہ می دہند
ناقوس و دیر و راہب و نام صلیب ہست
جس جگہ عبادت خانے کے کام کو رونق دیے رہے ہیں
ناقوس اور بت خانہ اور راہب اور صلیب کا نام ہے
عاشق کہ شد کہ یار بحالش نظر نکرد
اے خواجہ درد نیست و گر نہ طبیب ہست
کون ہے جو عاشق ہوا ہو اور یار نے اس کے حال پر نظر نہ کی ہو
ارے صاحب! درد ہی نہیں ہے ورنہ طبیب موجود ہے
فریاد حافظؔ ایں ہمہ آخر بہ ہرزہ نیست
ہم قصۂ غریب و حدیثے عجیب ہست
یہ حافظؔ کی ساری فریاد آخر بکواس نہیں ہے
نادر قصہ اور ایک عجیب بات بھی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.