پیر منم جواں منم تیر منم کماں منم
دولت جاوداں منم من نہ منم نہ من منم
میں بوڑھا ہوں، میں جوان ہوں، میں تیر ہوں، میں کمان ہوں
میں ازلی دولت ہوں، میں میں نہیں ہوں، نہیں میں میں نہیں ہوں
ہستی ما چو پست شد خوردہ شراب و مست شد
باز دلم ز دست شد من نہ منم نہ من منم
ہمارا وجود پست ہو گیا، ہم شراب پی کر مدہوش ہو گیے
میرا دل پھر ہار گیا، میں میں نہیں ہوں، میں میں نہیں ہوں
باغ و بہار او منم رونق کار او منم
عاشق زار او منم من نہ منم نہ من منم
میں اس کا باغ اور بہار ہوں، میں اس کے کاموں کی رونق ہوں
میں اس کا عاشق زار ہوں، میں میں نہیں ہوں، میں میں نہیں ہوں
سرو منست در چمن روح منست در بدن
نطق منست او در دہن من منم نہ من منم
میرا سرو اس کے باغ میں ہے، میری روح اس کے بدن میں ہے
میری گویائی اس کے منہ میں ہے، میں میں نہیں ہوں، میں میں نہیں ہوں
برد مرا از جان و دل کرد مرا چنیں خجل
گفت مگو ز آب و گل من نہ منم نہ من منم
اس نے میری جان اور دل لے لیا اور مجھے بہت شرمندہ کر دیا
اس نے کہا کہ مت کہو کہ میں پانی اور مٹی سے ہوں، میں میں نہیں ہوں، میں میں نہیں ہوں
- کتاب : کلیات شمس تبریزی (Pg. 516)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.