من و صلاح و سلامت کس ایں گماں نبرد
کہ کس بہ رندۂ خرابات ظن آں نبرد
میں اور نیکی اور سلامتی، یہ گمان کوئی نہیں کرتا اس لیے کہ
شراب خانہ کے رند کے بارے میں اس کا گمان کوئی نہیں کرتا
من ایں مرقع پشمینہ بحر آں دارم
کہ زیر خرقہ کشم مے کسے گماں نبرد
میں نے اون کی یہ گدڑی اس لیے اختیار کی ہے
کہ گدڑی میں چھپا کر میں شراب لے جاتا ہوں، کوئی گمان نہ کرے
مباش غرہ بہ علم و عمل فقیہ زماں
کہ ہیچ کس ز قضائے خدائے جاں نبرد
اے فقیہِ زمانہ علم اور عمل پر غرور نہ کر
اس لیے کہ کوئی شخص خدا کی تقدیر سے جان نہیں بچا سکتا ہے
مشو فریفتۂ رنگ و بو قدح در کش
کہ زنگ غم ز دلت جز مئے مغاں نبرد
رنگ اور بو پر فریفتہ نہ ہو اور پیالہ پی، اس لیےکہ تیرے دل کے غم کے زنگ کو پیرِ مغاں کی شراب کے علاوہ اور کوئی چیز صاف نہیں کرسکتی
من ضعیف چہ گونہ غم تو بر دارم
کہ بار ہجر تو ایں جان ناتواں نبرد
اے پھول اگر چہ آنکھ تیری نگہبان ہو
ہوش رکھ کہ تیری نقدی نگہبان ہی نہ لے جائے
اگرچہ دیدہ بود پاسبان تو اے گل
بہ ہوش باش کی نقد تو پاسباں نبرد
میں کمزور کس طرح تیرا غم برداشت کروں
کہ تیرے ہجر کا بوجھ یہ کمزور جان برداشت نہیں کرسکتی
سخن بہ نزد سخن داں ادا مکن حافظؔ
کہ تحفۂ کسے در و گوہر بہ بحر و کان نبرد
اے حافظؔ سخنداں کے سامنے بات نہ کر اس لیےکہ موتی اور
گوہر کا تحفہ، سمندر اور کان کے پاس کوئی نہیں لے جاتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.