سینہ ام ز آتش دل در غم جانانہ بہ سوخت
سینہ ام ز آتش دل در غم جانانہ بہ سوخت
آتشے بود دریں خانہ کہ کاشانہ بہ سوخت
معشوق کے غم میں دل کی آگ سے میرا سینہ جل گیا
اس گھر میں ایسی آگ تھی جس نے پورا گھر جلا دیا
تنم از واسطۂ دوریٔ دلبر بگداخت
جانم از آتش عشق رخ جاناناں بہ سوخت
دلبر کی دوری کی وجہ سے میرا جسم گھل گیا
محبوب کے رخ کے فراق کی آگ سے میری جان جل گئی
ہر کہ زنجیر سر زلف پری روئے تو دید
شد پریشان و دلش بر من دیوانہ بہ سوخت
جس نے تیرے پری جیسے چہرہ کی زلف کی زنجیر کو دیکھ لیا
وہ پریشان ہوگیا اور اس کا دل مجھ دیوانہ پر جلا
سوز دل بیں کہ ز بس آتش اشکم دل شمع
دوش بر من ز سر مہر چو پروانہ بہ سوخت
دل کی گرمی کو دیکھ کہ میرے آنسؤں کی گرمی نے شمع کے دل کو
شب گذشتہ مجھ پر مہربانی سے پروانہ کی طرح جلا دیا
خرقۂ زہد مرا آب خرابات بہ برد
خانۂ عقل مرا آتش خمخانہ بہ سوخت
میرے زہد کی گدڑی کو شراب خانہ کا پانی بہا لے گیا
میرے عقل کے خانہ کو شراب خانہ کی آگ نے جلا دیا
آشنائے نہ غریبست کہ دل سوز منست
چوں من از خویش بہ رفتم دل بیگانہ بہ سوخت
وہ آشنا اجنبی نہیں ہیں جو میرا دل جلا نے والا ہے
جب میں اپنے سے گیا تو غیروں کا بھی دل جل گیا
ماجرا کم کن و باز آ کہ مرا مردم چشم
خرقہ از سر بہ در آورد و بہ شکانہ بہ سوخت
گفتگو کم کر اور واپس آ جا اس لیےکہ میری آنکھ کی پتلی نے
خرقہ سرسے اتار دیا ہےاور شکرانہ میں جلا دیا ہے
چوں پیالہ دلم از توبہ کہ کردم بہ شکست
چوں صراحی جگرم بے مے و پیمانہ بہ سوخت
جو توبہ میں نے کی اس سے میرا دل پیالہ کی طرح شکستہ ہو گیا
میرا جگر شراب اور پیمانہ کے بغیر صراحی کی طرح جل گیا
ترک افسانہ مگو حافظؔ و مے نوش دمے
کہ نہ خفتیم شب و شمع و افسانہ بہ سوخت
اے حافظؔ افسانہ گوئی چھوڑ اور تھوڑی دیر شراب پی
اس لیے کہ ہم تمام شب نہ سوئے اور شمع افسانہ میں جل گئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.