دوش ما بودیم و جام بادہ و مہتاب خوش
دلچسپ معلومات
ترجمہ: عمارہ علی
دوش ما بودیم و جام بادہ و مہتاب خوش
واں پسر مہماں و عشرت را ہمہ اسباب خوش
کل ہم تھے اور شراب کا جام تھا۔ اور خوبصورت چاندنی تھی۔ اور وہ لڑکا مہمان تھا، اور عیش وعشرت کا سامان میسر تھا۔
سوئے لب می برد جام و انگبیں می گشت مے
بسکہ مے را چاشنی میداد زاں جلاب خوش
وہ ہونٹوں کی طرف جام لے جاتا تھا اور شراب سرخ ہو جاتی تھی وہ شراب کو اپنے ہونٹوں سے ایسی چاشنی دیتا تھا۔
از خم ابرو سخن می گفت آں خورشید رو
من نماز چاشت می کردم در آں محراب خوش
وہ اپنے ابرو کے خم سے بات کرتا تھا، اور میں اس خوبصورت محراب میں نماز چاشت ادا کرتا تھا۔
گفتم امشب خرم و خوش دیدمت در خواب گفت
پاسباں خفتہ نباید گرچہ بیند خواب خوش
میں نے کہا کہ آج رات میں نے تمہیں خواب میں بہت خوش دیکھا ہے۔ اسنے کہا محافظ کو سونا نہیں چاہیئے خواہ اسے کتنے ہی اچھے خواب آتے ہوں۔
خواب بود آں یا خیال آخر کجا شد آں نشاط
از لب و روئے و شراب و خلوت و مہتاب خوش
وہ خواب تھا کہ خیال تھا وہ مزہ کہاں گیا وہ ہونٹ وہ چہرہ وہ شراب وہ خلوت اور وہ خوبصورت چاندنی۔
بر لبش تا سرخ کردم دیدہ پرخوں ماند چشم
جوشش خوں را فروشاند از لب عناب خوش
اس کے ہونٹوں سے میں نے آنکھیں سرخ کیں۔ آنکھے پرخوں ہو گئیں اس نے اپنے آبی ہونٹوں سے خون کا جوش کم کر دیا
خسرواؔ خوش خوش ز دیدہ خون نابے می خوری
تا منم از چشم خود ہرگز نخوردم آب خوش
اے خسروؔ تم اپنی آنکھوں سے سرخ خون پیتے ہو۔ جب تک میں ہوں، میں نے اپنی آنکھوں سے کبھی میٹھا پانی نہیں پیا۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.