دل سرا پردۂ محبت اوست
دیدہ آئینہ دار طلعت اوست
دل اس کی محبت کا خیمہ ہے
آنکھ اس کے چہرے کی آئینہ دار ہے
من کہ سر در نیاورم بہ دو کون
گردنم زیر بار منت اوست
میں جو کہ دونوں جہاں کے سامنے سر نہیں جھکاتا
میری گردن اس کے احسان کی زیربار ہے
گر من آلودہ دامنم چہ عجب
ہمہ عالم گواہ عصمت اوست
اگر میں آلودہ دامن ہوں تو کیا تعجب ہے
اس کی پاکدامنی کا سارا عالم گواہ ہے
من کہ باشم دراں حرم کہ صبا
پردہ دار حریم حرمت اوست
اس حرم میں میں کون ہوتا ہوں، اس لیےکہ صبا
اس کی حرمت کے حریم کی پردہ دار ہے
ملکت عاشقی و گنج طرب
ہرچہ دارم ز یمن دولت اوست
عاشقی کا ملک اور مستی کا خزانہ
جو کچھ میرے پاس ہے اس کی توجہ کی برکت سے ہے
بے خیالش مباد منظر چشم
زاں کہ ایں گوشہ خاص دولت اوست
خدا کرے نگاہ کا منظر اس کے خیال کے بغیر نہ ہو
اس لیے کہ یہ گوشۂ خاص اس کی دولت ہے
دور مجنوں گذشت و نوبت ماست
ہر کسے پنج روزہ نوبت اوست
مجنوں کا دور گزر گیا اب ہمارا دور ہے
ہر شخص کا کچھ دن کے لیے دور ہے
من و دل گر فنا شویم چہ باک
غرض اندر میان سلامت اوست
میں اور دل اگر فنا ہو جائیں تو کیا پرواہ ہے
مقصد تو درمیان میں اس کی سلامتی ہے
تو و طوبیٰ و ما و قامت یار
فکر ہر کس بقدر ہمت اوست
تو ہے اور طوبیٰ، میں ہوں اور دوست کا قد
ہر انسان کی فکر اس کی ہمت کے اندازے کے مطابق ہے
ہر گل نو کہ شد چمن آرائے
اثر رنگ و بوئے صحبت اوست
ہر وہ نیا پھول جو چمن آرا بنا
اس کی صحبت کے رنگ وبو کا اثر ہے
فقر ظاہر مبیں کہ حافظؔ را
سینہ گنجینۂ محبت اوست
ظاہری فقر کو نہ دیکھ، حافظ کا سینہ تو
اس کی محبت کا خزانہ ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.