سجودے بہ آں مست محشر خرامے
سجودے بہ آں مست محشر خرامے
ز مے کش ز رندے ز برباد کامے
اس مست قیامت اٹہانے والے محبوب کی چال کو سجدہ، شراب پینے والے رند اور برباد انسان کا سجدہ۔
خرابم از چشم مے گوں خرابم
بہ ساغر بہ مینا ببادہ بہ جامے
ایسا لگتا ہے کہ میں ان نگاہوں سے ہی خراب ہوا ہوں، نہ کہ ساغر و مینا یا شراب و جام سے۔
غرض آفت جان محزون ما را
بہ قہرے بہ مہرے سکوتے کلامے
غرض کہ وہ ہماری غمزدہ جان کو غصہ، خاموشی اور سکوت سے اداس کرتا ہے۔
نمازم ہمیں بس کہ دارم خیالے
سجوے قیودے رقوعے قیامے
ہماری نماز یہی ہے کہ مجہے ہر وقت سجدہ، قعود و رکوع اور قیام کا خیال رہتا ہے۔
جنونم بہ یفزود امروز میکش
تبسم نگاہے تموج خرامے
اے میکش! آج ہمارے جنون کو ایک مسکراتی ہوئی نظر اور لہراتی ہوئی چال نے بڑھا دیا ہے۔
- کتاب : نغمات سماع (Pg. 375)
- مطبع : نور الحسن مودودی صابری (1935)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.