منم محو جمال او نمی دانم کجا رفتم
منم محو جمال او نمی دانم کجا رفتم
شدم غرق وصال او نمی دانم کجا رفتم
میں اس کے جمال میں محو ہوں مجھے نہیں معلوم کہ میں کھاں گیا
میں اس کے وصال میں غرق ہوں مجھے نہیں معلوم کہ میں کھاں گیا۔
غلام روئے او بودم اسیر موئے او بودم
غبار کوئے او بودم نمی دانم کجا رفتم
میں اس کے رخ روشن کا غلام ہوں اور اس کی زلفوں کا اسیر ہوں
میں اس کی گلیوں کی دھول ہوں مجھے نہیں معلوم کہ میں کھاں گیا۔
بہ آں مہ آشنا گشتم ز جان و دل فدا گشتم
فنا گشتم فنا گشتم نمی دانم کجا رفتم
جب سے میں نے اس ماہ رخ کا دیدار کیا ہے اس پر جان و دل نثار کر بیٹھا ہوں
میں فنا ہو گیا میں فنا ہو گیا، مجھے نھیں معلوم کہ میں کھاں گیا۔
شدم چوں مبتلائے او نہادم سر بہ پائے او
شدم محو لقائے او نمی دانم کجا رفتم
میں اس طرح سے اس کا گرفتار ہوں کہ میں اپنا سر اس کے قدموں پر رکھ دیا ہے
میں اس کے دیدار میں اس قدر محو ہوں کہ مجھے نھیں معلوم کہ میں کھاں گیا۔
قلندرؔ بو علی ہستم بہ نام دوست سر مستم
دل اندر عشق او بستم نمی دانم کجا رفتم
میں بو علی قلندر ہوں اور دوست کے نام میں مگن ہوں
میرا دل اس کے عشق میں مست ہے مجھے نھیں معلوم کہ میں کھاں گیا۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.