Sufinama

کن بر سر تابوتم یک جلوہ برعنائی

مرزا محمد حسین قتیل

کن بر سر تابوتم یک جلوہ برعنائی

مرزا محمد حسین قتیل

MORE BYمرزا محمد حسین قتیل

    کن بر سر تابوتم یک جلوہ برعنائی

    اے در لب لعل تو اعجاز مسیحائی

    میرے تابوت پر (میرے مرنے کے بعد) آکر اپنا ایک جلوہ دکھا دو، کیونکہ تمہارے لبوں میں مسیحائی کا معجزہ ہے (یعنی نظروں میں بھی وہی اعجاز ہے)۔

    دیگر چہ طمع داری از عاشق بے ساماں

    عقل و دل و دیں بردی ہم تاب و توانائی

    عاشق بے ساماں (بے مایہ عشق) سے اور کیا خواہش ہے تم کو، صبر ودل و دین بلکہ اس کی تاب و توانائی بھی تم لے چکے (یعنی اب عاشق کتنے امتحان سے گذرے گا، سب کچھ تو وہ دے چکا، اب وہ محبوب کی توجہ اور عنایت کا مستحق ہے)۔

    کردیم ز خون خود آرائش کوئے تو

    داری خبرے یا نے اے محو خود آرائی

    میں نے تمہاری گلی اپنے خون سے آراستہ کی (سرخ رنگ کے بجائے اپنا خون استعمال کیا) اسے اپنی ذات میں محو معشوق! تم کو اس کی خبر ہے کہ نہیں۔

    کن پاک ز دست خود اشک از مژۂ عاشق

    گر دست دہد فرصت از مقنع پیرائی

    عاشق کے پلکوں کے آنسو اپنے ہاتھ سے صاف کرو، اگر تم کو مقنع پیرائی (یعنی سجنے سنورنے سے ذرا بھی) فرصت ملے۔

    غیر از تو امیرے نے پیش کہ کند زاری

    بیچارہ قتیلؔ تو اے کافر ترسائی

    تمھارے علاوہ میرا کوئ پرسان حال نہیں ہے کہ جس سے میں حال زار بیان کروں

    اے آتش پرست کافر قتیل تم بہت بیچارہ ہو۔

    مأخذ :
    • کتاب : نغمات الانس فی مجالس القدس (Pg. 306)
    • Author :شاہ ہلال احمد قادری
    • مطبع : دارالاشاعت خانقاہ مجیبیہ (2016)
    • اشاعت : First

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے