کن بر سر تابوتم یک جلوہ برعنائی
کن بر سر تابوتم یک جلوہ برعنائی
اے در لب لعل تو اعجاز مسیحائی
میرے تابوت پر (میرے مرنے کے بعد) آکر اپنا ایک جلوہ دکھا دو، کیونکہ تمہارے لبوں میں مسیحائی کا معجزہ ہے (یعنی نظروں میں بھی وہی اعجاز ہے)۔
دیگر چہ طمع داری از عاشق بے ساماں
عقل و دل و دیں بردی ہم تاب و توانائی
عاشق بے ساماں (بے مایہ عشق) سے اور کیا خواہش ہے تم کو، صبر ودل و دین بلکہ اس کی تاب و توانائی بھی تم لے چکے (یعنی اب عاشق کتنے امتحان سے گذرے گا، سب کچھ تو وہ دے چکا، اب وہ محبوب کی توجہ اور عنایت کا مستحق ہے)۔
کردیم ز خون خود آرائش کوئے تو
داری خبرے یا نے اے محو خود آرائی
میں نے تمہاری گلی اپنے خون سے آراستہ کی (سرخ رنگ کے بجائے اپنا خون استعمال کیا) اسے اپنی ذات میں محو معشوق! تم کو اس کی خبر ہے کہ نہیں۔
کن پاک ز دست خود اشک از مژۂ عاشق
گر دست دہد فرصت از مقنع پیرائی
عاشق کے پلکوں کے آنسو اپنے ہاتھ سے صاف کرو، اگر تم کو مقنع پیرائی (یعنی سجنے سنورنے سے ذرا بھی) فرصت ملے۔
غیر از تو امیرے نے پیش کہ کند زاری
بیچارہ قتیلؔ تو اے کافر ترسائی
تمھارے علاوہ میرا کوئ پرسان حال نہیں ہے کہ جس سے میں حال زار بیان کروں
اے آتش پرست کافر قتیل تم بہت بیچارہ ہو۔
- کتاب : نغمات الانس فی مجالس القدس (Pg. 306)
- Author :شاہ ہلال احمد قادری
- مطبع : دارالاشاعت خانقاہ مجیبیہ (2016)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.