دو چشمت کہ تیر بلا می زند
دلچسپ معلومات
اردو منظوم ترجمہ از عزیزؔ وارثی دہلوی
دو چشمت کہ تیر بلا می زند
چنیں تیر بر ما چرا می زند
تمہاری دونوں آنکھیں بلا کے تیر چلا رہی ہیں
مجھ پر اس طرح کا تیر کیوں چھوڑا جا رہا ہے
کماں جانب دیگرے می کشد
ولے تیر بر جان ما می زند
کمان تو وہ دوسروں کی جانب کھینچتا ہے
لیکن وہ تیر ہماری طرف آ رہا ہے
زہے غمزہ کز شوخی و چابکی
کجا می نماید کجا می زند
اس کی آنکھوں کا کیا کہنا اپنی آنکھوں سے
وہ کدھر دیکھتا ہے اور کدھر شکار کرتا ہے
نوا می زند بلبل از راہ عشق
ولے راہ ایں بے نوا می زند
بلبل راہِ عشق سے آواز لگا رہی ہے لیکن
اس کی آواز اس راستے میں ویرانے میں دی جانے والی آواز ثابت رہی ہے
مریز آب خسروؔ ہمیں غم بس است
کہ آتش دریں مبتلا می زند
'خسرو' اب اور نہ رو اتنا ہی غم کافی ہے
کہ اس نے تجھ میں محبت کی آگ لگا دی ہے
- کتاب : نغمات سماع (Pg. 111)
- مطبع : نورالحسن مودودی صابری (1935)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.