از دیر مغاں آیم بے گردش صہبا مست
از دیر مغاں آیم بے گردش صہبا مست
در منزل لا بودم از بادۂ الا مست
میں پیر مغاں کے دیر (میخانے) سے شراب پئے بغیر ہی بحالت مستی آ رہا ہوں۔ میں لا کی منزل میں الا کی شراب سے مست رہا۔
دانم کہ نگاہ او ظرف ہمہ کس بیند
کردست مرا ساقی از عشوہ و ایما مست
مجھے معلوم ہے کہ اس کی نگاہ ہر ایک کا ظرف دیکھ لیتی ہے۔ چنانچہ ساقی نے مجھے اپنے ناز و اداہی سے مست کر دیا ہے۔
وقتست کہ بگشایم میخانۂ رومی باز
پیران حرم دیدم در صحن کلیسا مست
اب وقت آ گیا ہے کہ میں مولانا روم کا میخانہ پھر سے کھول دوں۔ میں نے پیران حرم کو کلیسا کے صحن میں مست دیکھا ہ ۔
ایں کار حکیمے نیست دامان کلیمے گیر
صد بندۂ ساحل مست یک بندۂ دریا مست
یہ کسی فلسفی کا کام نہیں ہے اس کے لیے کسی کلیم کا دامن تھام ۔ کیونکہ ساحل پر عالم کیف میں ڈوبے ہوئے سو مستوں کے مقابلے میں ایک دریا مست کہیں افضل ہے۔
دل را بہ چمن بردم از باد چمن افسرد
میرد بہ خیاباں ہا ایں لالۂ صحرا مست
میں اپنے دل کو چمن میں لے گیا وہ کھلنے کے بجائے الٹا باغ کی ہوا سے افسردہ ہو گیا ۔ صحرا میں مست رہنے والا یہ لالہ (میرا دل ) پھلواڑیوں میں مرجھا کے رہ جاتا ہے۔
از حرف دل آویزش اسرار حرم پیدا
دی کافر کے دیدم در وادیٔ بطحا مست
اس کی دل آویز آواز سے حرم کے اسرار ظاہر ہو رہے تھے ۔ کل میں نے بطحا کی وادی میں ایک کافر کو بے خودی کے عالم میں دیکھا (اپنے متعلق کہہ رہے ہیں )۔
سیناست کہ فاران است یا رب چہ مقام است ایں
ہر ذرۂ خاک من چشمیست تماشا مست
یہ وادی سینا ہے یا فاران کی وادی، یارب یہ کونسی جگہ ہے ۔
کہ میری خاک بدن کا ہر ذرہ آنکھ بن کر مست تماشا ہے۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.