از دست تو دل کباب تاکے
جاں در طلبت خراب تاکے
تیری وجہ سے دل جل کر راکھ ہو گیا،
جان تیری طلب میں خراب ہو گئی
در بحرِ غمت ہلاک گشتم
ایں زندگیٔ حباب تاکے
تیرے غم کے سمندر میں میں ہلاک ہو گیا،
یہ زندگی حباب کی مانند فنا ہو رہی ہے
از خونِ جگر رقم نمودم
پیغامِ مرا جواب تاکے
میں نے اپنے دل کے خون سے پیغام لکھا،
تاکہ تو میرے جوابی کلام کو سمجھے
در مصحفِ روئے او نظر کن
خسروؔ غزل و کتاب تاکے
اس کی صورت کی کتاب یا قرآنی صحیفہ پر نظر ڈال،
خسرو کی غزل اور کتاب دیکھیے
- کتاب : Naghma-e-Sheeri'n (Pg. 24)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.