اگر بینم شبے ناگاہ آں سلطان خوباں را
اگر بینم شبے ناگاہ آں سلطان خوباں را
سر اندر پائے او آرم فدا سازم دل و جاں را
اگر میں کسی رات حسینوں کے اس بادشاہ کو دیکھوں تو
اپنا سر اس کے قدموں پر رکھ دوں اور اپنی جان و دل اس پر قربان کر دوں۔
بہ گرد کعبہ کے گردم چو روئے یار من کعبہ
کنم طواف مے خانہ بہ بوسم پائے مستاں را
میں کعبہ کا طواف کیوں کروں، میرے دلدار کا رخ روشن ہی میرا کعبہ ہے
میں مے خانے کے چکر لگاتا ہوں اور مستوں کی قدم بوسی کرتا ہوں۔
روم در بت کدہ شینم بہ پیش بت کنم سجدہ
اگر یابم خریدارے فروشم دین و ایماں را
اگر میں بت کدہ میں جاؤں تو اپنے یار کے آگے سر جھکاؤں،
اگر مجھے کوئ خریدار ملے تو میں اپنا دین و ایمان بیچ دوں۔
فروزم آتشے در دل بسوزم قبلۂ عالم
پس آنگہ قبلہ سازم من خم ابروئے خوباں را
میرے دل میں ایسی آگ روشن ہے جس سے محترم قبلۂ عالم جل جاتے ہیں
اس کے بعد میں اپنے یار کو اپنا قبلہ بنا لیتا ہوں۔
سرم پیچاں دلم پیچاں منم پیچیدۂ جاناں
شرفؔ چوں مار می پیچد چہ بینی مار پیچاں را
میرا سر، میرا دل اور میری جان الجھن میں ہے
اب مار پیچ کو دکھنے سے کیا فایدہ کیوں کہ شرف بھی سانپ کی طرح پیچ مارے ہوۓ ہے۔
- کتاب : نغمات سماع (Pg. 8)
- مطبع : نورالحسن مودودی صابری (1935)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.