آمدہ بہ قتل من آں شوخ ستم گارے
ایں طرفہ تماشہ بیں ناکردہ گنہگارے
وہ شوخ ستمگر میرے قتل پر آمادہ ہے
دیکھو یہ کیسا تماشہ ہے کہ ایک بیگناہ کو قتل کرتا ہے
گر نام و نشان من پرسد تو بگو قاصد
آوارہ و مجنونے رسوا سر بازارے
اگر وہ میرا نام اور پتہ پوچھے تو اے قاصد کہہ دینا
کہ وہ سر بازار ایک آوارہ، مجنون و رسوا ہے
اے عیسیٰ بیماراں از ہجر تو رنجنورم
شاید نہ خبر داری از حالت بیمارے
اے بیماروں کے مسیحی میں تمھارے ہجر میں رنجیدہ ہوں
شاید تم بیمار کے حال سے بے خبر ہو
خواہی کہ شفا باشد بیمار محبت را
یک جرعہ خدا را دہ از شربت دیدارے
اگر تم بیمار محبت کو صحت یاب دیکھنا چاہتے ہو تو
خدا کے لۓ شربت دیدار کا ایک گھونٹ دے دو
از کوچۂ معشوقاں باز منیرؔ آید
سر بکف و جاں بر لب دل دار بہ عیارے
محبوب کی گلی میں منیر اس طرح بن سنور کر آیا ہے
کہ سر ہاتھ میں ہے، جان لبوں پر ہے اور وہ چالاک دلبر ہے۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.