اونکار سبے کوئی سرجے راگ سُوَروپی انگ
اونکار سبے کوئی سرجے راگ سُوَروپی انگ
نراکار نرگن اوِناسی کر واہی کو سنگ
نام نرنجن نینن مدّھے نانا روپ دَھرنت
نرنکار نرگن ابیناسی اپار اواہ انگ
مہا سکّھ مگن کوئی ناچے اپجیے انگ ترنگ
من اور تن تھر نہ رہتو مہا سکھ کے سنگ
سب چیتن سب انند سب ہیں دکھ گہنت
کہاں آدی کہاں انت آپ سکھ بچ پرنت
اوم نے سب کی تخلیق کی ہے جو خود نغمے کی طرح ہے۔ وہ جسم سے بے نیاز ہے (نراکار) اور صفات سے پاک (نِرگُن) ہے۔ وہ لایموت (ابناسی) ہے۔ نام نِرنجن ہے لیکن نظروں میں طرح طرح کے روپ دھار کے سماتا ہے۔ وہ لا محدود ہے۔ لامتناہی ہے۔ لازوال ہے، وہ مہا سکھ ، مہا آنند (انتہائی سرور) کے عالم میں ناچتا ہے۔ تو بے شمار جسم موج در موج پیدا ہو جاتے ہیں۔ (انگ انگ میں نرنگ اٹھتی ہے) اس مہا سکھ اور مہا آنند کے ساتھ مل کر تن اور من اپنے آپ کو سنبھال نہیں پاتے۔ شعور اور احساس، عیش اور غم اس سے سرشار ہیں۔ (ہر انگ میں حس وحرک ہے، ہر انگ سکھ اور درد کو محسوس کرتا ہے) اس کی کوئی ابتدا نہیں ہے، کوئی انتہا نہیں ہے، وہ اپنے انبساط کے اندر سے جھلک رہا ہے۔
(نوٹ اس نظم میں لفظوں کا جو حسن اور نشہ ہے وہ ترجمے میں نقل کرنا ناممکن ہے۔ پہلے چار مصرعوں کو باربار پڑھئے تو ان کی لذت خودبخود محسوس ہونے لگے گی۔)
(ترجمہ: سردار جعفری)
- کتاب : کبیر سمگر (Pg. 764)
- Author :کبیر
- مطبع : ہندی پرچارک پبلیکیشن پرائیویٹ لیمیٹید، وارانسی (2001)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.