تو وہ معشوق کہ عاشق ہو یزداں تیرا
تو وہ معشوق کہ عاشق ہو یزداں تیرا
واہ کیا حسن اتم اے شہ خوباں تیرا
خلق عاجز نہ ہو کیوں حق ثنا خوانی سے
مالک الملک ازل سے ہے ثنا خواں تیرا
انبیا اور رسل سب ہیں مکرم لیکن
رتبہ سب سے بڑا ختم رسولاں تیرا
ذات باری کی تجلی کا سراپا مظہر
ایک اک جلوۂ حسن رخ تاباں تیرا
ہادیٔ کون و مکاں کوئی بجز تیرے ہو کیا
دین تیرا ہے شریعت تیری قرآں تیرا
اس قدر کامل و اکمل ہے مبارک ہستی
ہو فقط عارف باللہ ہی کو عرفاں تیرا
تیرے صدیق و عمر اور وہ عثمان و علی
سر بہ سر قدسی صفت حلقۂ یاراں تیرا
سلطنت تیری ہے محیط حد ہر دو عالم
تو وہ سلطان کہ جبریل ہے درباں تیرا
سینۂ کفر میں پیوست ہوا تیر قضا
نعرۂ دعوت حق بر سر فاراں تیرا
گرمیٔ حشر میں کام آئیں تو بس یہ دونوں
سایۂ رحمت حق یا سایۂ داماں تیرا
باعث زینت و زیبائش باغ عالم
مشک افشاں وہ سیہ گیسوئے پیماں تیرا
رشک فردوس نہ کیوں کر ہوں فضائیں تیری
ہے گل تر سے حسیں خار مغیلاں تیرا
اشرف الخلق ہوا ہے یہ بدولت تیری
نوع انساں پہ ہے کتنا بڑا احساں تیرا
کشتیٔ زیست کا رخ موڑ لے جو تو سوئے حرم
راستہ خود ہی تعین کر لے طوفاں تیرا
مضطرب یاد میں رہتے ہیں دل و جاں دن بھر
شب کو سونے نہیں دیتا غم ہجراں تیرا
چل در شافع محشر پہ بہ عجلت افضلؔ
ہو وہاں خوب علاج غم عصیاں تیرا
- کتاب : تذکرہ شعرائے وارثیہ (Pg. 213)
- مطبع : فائن بکس پرنٹرس (1993)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.