ہم غریبوں مفلسوں کے آپ جو داتا ہوئے
ہم غریبوں مفلسوں کے آپ جو داتا ہوئے
دام غربت سے رہا ہم لوگ بھی آقا ہوئے
ان کی جانب بڑھنے والے بھاگیے اللہ کو
دور ان سے ہونے والے چار سو رسوا ہوئے
کر دیا اپنے کرم سے آپ نے ہم کو زبر
زیر پا ہم آپ کے جو سید والا ہوئے
تیرگی میں جی رہے تھے، آپ کے صدقے حضور
دین کی پا کر ضیا ہم لوگ تابندہ ہوئے
انبیا میں اول و آخر انہی کی ذات ہے
فخر آدم جان عیسیٰ والئ بطحا ہوئے
جن کو مولیٰ نے بنایا شافع یوم النشور
حوض کوثر کے وہی قاسم ہوئے آقا ہوئے
آپ ہیں وہ آپ ہیں شاہ مدینہ آپ ہیں
جن کی ایڑی کی چمک سے تارے رخشندہ ہوئے
خالق اکبر نے طیبہ کو کیا دارالشفا
آمنہ کے لاڈلے جب داخل طیبہ ہوئے
اس مقدس گھر کی عظمت کیا ہے، جانے کبریا
جس مقدس گھر میں پیدا صاحب اسرا ہوئے
آسماں منزل بنا فرزند مریم کی مگر
لا مکاں پر جلوہ گر، کونین کے نوشہ ہوئے
ہو رسول ہاشمی اب لمحۂ وصلت عطا
فرقت طیبہ کے ہاتھوں جیتے جی مردہ ہوئے
صاحبِ رفعت کیا نازاںؔ انہیں اللہ نے
کل رسل کل انبیا سے شاہ دیں اعلیٰ ہوئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.