ساتھ دے تقدیر وہ تدبیر ہونی چاہیے
ساتھ دے تقدیر وہ تدبیر ہونی چاہیے
بن پڑے تدبیر وہ تقدیر ہونی چاہیے
بس نہ کر میری ہی رسوائی پہ اے عشقِ نبی
میری رسوائی کی بھی تشہیر ہونی چاہیے
خواب غفلت میں گذاری میں نےساری زندگی
موت ایسے خواب کی تعبیر ہونی چاہیے
سیرت اچھی جب نہ ہو صورت کو لیکر کیا کریں
صورت سیرت بھی اک تصویر ہونی چاہیے
مرنے والے پہلے مر جانے سے پہلے مر تو جائیں
اتنی ان کی موت میں تاخیر ہونی چاہیے
کچھ تو فرمانا پڑے اُن کو لبِ اعجاز سے
اس قدر جادو بھری تصویر ہونی چاہیے
دل ہو یا آنکھوں کا پردہ ہویا سینے کی کتاب
ہر مرقع میں تری تصویر ہونی چاہیے
کم سے کم تر دامنی پر چار آنسو ہی گریں
کچھ تو آخر شرم دامن گیر ہونی چاہیے
عفو کے قابل نہ کچھ تقصیر مجھ سے ہو سکی
اس سے بڑھ کر اور کیا تقصیر ہونی چاہیے
یا میں کام آ جاؤں اس کے، یا وہ میرے کام آئے
الٹی سیدھی آہ میں تاثیر ہونی چاہیے
لائیے حافظؔ کہاں سے خوبی و لطفِ سخن
بندش ممتاز و طرزِ میر ہونی چاہیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.