بڑے داتا ہیں جن کے آگے دامن آج پھیلا ہے
بڑے داتا ہیں جن کے آگے دامن آج پھیلا ہے
بہت سے بھی بہت جتنا وہ دے دیں مجھ کو تھوڑا ہے
نہ کر پردہ کہ یوں بھی کون تجھ کو دیکھ سکتا ہے
تری بے پردگی خود سیکڑوں پردوں کا پردہ ہے
مدینے جانے کو کیا صاف سیدھا دل کا رستہ ہے
تری بے پردگی خود سیکڑوں پردوں کا پردہ ہے
مدینے جانے کو کیا صاف سیدھا دل کا رستہ ہے
طوافِ کعبہ کرکے جانے میں کچھ پھیر پڑتا ہے
کوئی زائر مدینے جاتے ہی لللہ کہہ د ینا
کہ اک ہندی تمہارا مرنے والا مرنے والا ہے
مدینے کے تصور سے بھلا ہوتا نہیں دل کا
تصور پھر تصور ہے مدینہ پھر مدینہ ہے
مرے دل سے نکلتے موت آتی ہے تمنا کو
تمنا مرگ کی بھی اب تو اک مرگِ تمنا ہے
بھلا ہو درد کا بےدرد اٹھا بھی تو روضے پر
برا ہو ضبط کا کمبخت نے کب ساتھ چھوڑا ہے
اثر معلوم ہے اپنا ٹپک کر کیا کرے آنسو
گرہ میں آبرو کو باندھ کر موتی نے رکھا ہے
دعا تک مانگنا آتی نہیں وہ بے نواہوں میں
دعا کو بھی اگر اٹھتا ہے، خالی ہاتھ اٹھتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.