غم نہیں خاک جو دنیا ہو مکدر ہم سے
غم نہیں خاک جو دنیا ہو مکدر ہم سے
ایک راضی ہو خدا ایک پیمبر ہم سے
نیند لی، چین لیا، صبر لیا، ضبط لیا
اور کیا مانگ رہا ہے دلِ مضطر ہم سے
بیخودی میں کوئی ناصح تری سنتا بھی تو ہو
بات کہنا ہے، نہ کہنے کے برابر ہم سے
نہ شفاعت کے لیے کوئی ملے گا تم سا
نہ گنہگار ملے گا، کوئی بڑھ کر ہم سے
دو قدم روضہ ہے، سنبھلے ہوئے اے لغزش پا
تو گرا دے گی تو کیا لے گی گرا کر ہم سے
تیرے کوچے میں پڑے ہیں تو پڑا رہنے دے
ضعف ایسا ہے کہ اٹھتا نہیں بستر ہم سے
پھیر لایا فقط اک پھیر مقدر کا ہمیں
ہم مدینے سے پھرے اور مقدر ہم سے
چھوٹنا شہر پیمبر سے کسے تھا؟ ہم کو؟
کس سے تھا چھوٹنے کو شہر پیمبر ہم سے؟
دفتر شافعِ محشر میں لکھا ہے چہرہ
اور کچھ پوچھ نہ اے داورِ محشر ہم سے
ہم تو سوبار اگر مر کے جئیں اے عیسیٰ
نہ ہو وصفِ لبِ جاں بخشِ پیمبر ہم سے
یوں تو ہونے کو ہیں دنیا میں بہت خانہ بدوش
نہ سبکدوش وہ ہم سے ہیں نہ بے گھر ہم سے
ہیں بداعمال تو اپنے لیے، پھر اور کو کیا
نہ ہو برہم زہے سیدھی صفِ محشر ہم سے
آ کے بس جا دلِ ویراں میں کہ ہے چور کا ڈر
اب دکھایا نہیں جاتا ہے گرا گھر ہم سے
تیغ ابروئے نبی سے جو مزے دل کو ملے
کہے جاتے نہیں وہ زخم کے منھ پر ہم سے
دولت فقر، خدا داد ہے دولت حافظؔ
تاب کیا چھین سکے کوئی تونگر ہم سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.