کیا نور سے اپنے تخلیق جس نے، مقام محمد اسی کو پتہ ہے
کیا نور سے اپنے تخلیق جس نے، مقام محمد اسی کو پتہ ہے
نہیں جن کا ثانی کہیں بھی جہاں میں، یہ تسلیم جبریل نے بھی کیا ہے
زمیں آسماں چاند سورج ستارے فلک کہکشاں ہوں یا حور و ملائک
سبھوں کے لبوں پر ہے بس اک ترانہ، جہاں بھر کا مالک شہ انبیا ہے
نچھاور کرو جان دین نبی پر، اگر قرب رب العلیٰ چاہتے ہو
بزرگوں سے ہم کو سبق یہ ملا ہے، نبی کی رضا میں خدا کی رضا ہے
یہی آرزو ہے یہی ہے تمنا ہے، یہ حسرت ہے دل میں ہے لب پر یہ نغمہ
میں اک روز جاؤں گا شہر مدینہ، جہاں مصطفیٰ کا وہ گنبد ہرا ہے
نہ کیوں اس کی قسمت پہ قربان جاؤں، نہ کیوں اس کی عظمت کے میں گیت گاؤں
غسیل الملائک کیا جس کو رب نے، وہ مرد مجاہد مرا حنظلہ ہے
خدایا ہوں مقبول میری دعائیں، یہی روز و شب التجا کر رہا ہوں
دکھا دے الہی وہ شہر مدینہ، تری رحمتوں کا جہاں در کھلا ہے
مری کیفیت اس گھڑی کیسی ہوگی، کہیں کاش محشر کے دن مصطفیٰ خود
کرو عنبرِؔ خستہ تم نعت خوانی، پڑھو ہم سنیں گے جو تم نے لکھا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.