Sufinama

کیا نور سے اپنے تخلیق جس نے، مقام محمد اسی کو پتہ ہے

اویس رضا عنبرؔ

کیا نور سے اپنے تخلیق جس نے، مقام محمد اسی کو پتہ ہے

اویس رضا عنبرؔ

MORE BYاویس رضا عنبرؔ

    کیا نور سے اپنے تخلیق جس نے، مقام محمد اسی کو پتہ ہے

    نہیں جن کا ثانی کہیں بھی جہاں میں، یہ تسلیم جبریل نے بھی کیا ہے

    زمیں آسماں چاند سورج ستارے فلک کہکشاں ہوں یا حور و ملائک

    سبھوں کے لبوں پر ہے بس اک ترانہ، جہاں بھر کا مالک شہ انبیا ہے

    نچھاور کرو جان دین نبی پر، اگر قرب رب العلیٰ چاہتے ہو

    بزرگوں سے ہم کو سبق یہ ملا ہے، نبی کی رضا میں خدا کی رضا ہے

    یہی آرزو ہے یہی ہے تمنا ہے، یہ حسرت ہے دل میں ہے لب پر یہ نغمہ

    میں اک روز جاؤں گا شہر مدینہ، جہاں مصطفیٰ کا وہ گنبد ہرا ہے

    نہ کیوں اس کی قسمت پہ قربان جاؤں، نہ کیوں اس کی عظمت کے میں گیت گاؤں

    غسیل الملائک کیا جس کو رب نے، وہ مرد مجاہد مرا حنظلہ ہے

    خدایا ہوں مقبول میری دعائیں، یہی روز و شب التجا کر رہا ہوں

    دکھا دے الہی وہ شہر مدینہ، تری رحمتوں کا جہاں در کھلا ہے

    مری کیفیت اس گھڑی کیسی ہوگی، کہیں کاش محشر کے دن مصطفیٰ خود

    کرو عنبرِؔ خستہ تم نعت خوانی، پڑھو ہم سنیں گے جو تم نے لکھا ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے