نبیوں کے نبی امی لقبی
نبیوں کے نبی
امی لقبی
کونین کے والی
میں تیرا سوالی
کر مجھ کو عطا
تھوڑی سی ضیا
تارے تیرے موتی
چندا تیری تھالی
یہ کس نے کہا
سایہ ہی نہ تھا
مجھ کو نظر آیا
ہر سو تیرا سایا
جو تیرا ہوا
رب اس کا ہوا
پائی ہے خدائی
جس نے تجھے پایا
اے سرودِ دیں
شب جس کی نہیں
بانٹے وہ سویرا
کملی تیری کالی
ساقی میرا تو
بھر میرا سبو
دریا ہوں کہ جھیلیں
سب تیری سبیلیں
خورشیدِ حرا
ٹھوکر سے گرا
آہوں کی طنابیں
دوری کی فصیلیں
فردوس میرا
روضہ ہے تیرا
پلکوں میں پرو دے
دِیوار کی جالی
محبوبِ خدا
اے نورِ ہدا
چمکے میرا سینہ
بن جائے مدینہ
کرتی ہے انا
اب تیری ثنا
اس پار لگا دے
لفظوں کا سفینہ
رکھ میرا بھرم
دے شاہِ امم
حسان کی نظریں
آوازِ بلالی
بس ایک یہی
حسرت ہے میری
دل موت سے پہلے
کچھ تجھ سے بھی کہ لے
بھڑکے جو طلب
ہو درد عجب
اب تیرا مظفرؔ
یادوں سے نہ بہلے
رحمت کی نظر
ہو جائے اگر
بن جائے گلستاں
سوکھی ہوئی ڈالی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.