مری بس یہی اک دعا ہے خدا سے کہ جا کر مدینہ نہ آؤں میں خالی

مری بس یہی اک دعا ہے خدا سے کہ جا کر مدینہ نہ آؤں میں خالی
خواجہ شایان حسن
MORE BYخواجہ شایان حسن
مری بس یہی اک دعا ہے خدا سے کہ جا کر مدینہ نہ آؤں میں خالی
مری آخری اک تمنا یہی ہے کہ دیکھوں میں آقا کے روضے کی جالی
مدینے میں میری اگر حاضری ہو تو شہر ادب سے نہ پھر واپسی ہو
اگر واپسی ہو تو پھر حاضری ہو یہ ہے دل کی خواہش مناجات عالی
نہ مہتاب میں ہی وہ رونق ملی اور نہ انسان کوئی حسیں ان سے دیکھا
رسولوں میں احسن ہیں آقا ہمارے وہ حسن تکلم وہ حسن جمالی
مرے دل کی دھڑکن کو کیسے ملے گا سکون اور راحت مدینے سے پہلے
کہ دل میں مدینے کی تصویر ہے اور زباں پہ ہے نعت شہنشاہ عالی
امام الرسل کا لقب پانے والے وہ سدرہ سے آگے سفر کرنے والے
میں اوصاف ان کے کہاں تک بتاؤں خدا نے جنہیں بخشی سیرت نرالی
حسیں کس قدر میری تقدیر ہوگی یہی میرے خوابوں کی تعبیر ہوگی
قدم میرے طیبہ کی جانب بڑھیں گے زباں پر سجے گی دردوں کی ڈالی
کرو ذکر شایانؔ ان کا ادب سے کہ ملتا ہے انعام دربار رب سے
یہ ذکر نبی کی تو برکت ہے دیکھو مجھے لوگ کہتے ہیں شیریں مقالی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.