شاہنشہ اہلِ صفا گاہی نظر برمن فگن
دلچسپ معلومات
منقبت درشان خواجہ قیام اصدق (پیر بیگہ-نالندہ)
شاہنشہ اہلِ صفا گاہی نظر برمن فگن
اے سرور کل اؤلیا گاہی نظر برمن فگن
شاہنشاہِ اہلِ صفا! کبھی اپنی نظرِ کرم مجھ پر بھی ڈالیں،
اے تمام اولیاء کے سردار! کبھی مجھے بھی اپنی نظر سے نوازیں۔
اے بلبلِ باغ نبی وی قمری شاخ علی
وی طوطی صدق و صفا گاہی نظر برمن فگن
اے نبی کے باغ کے بلبل! اے علیؑ کی شاخ کے قمری!
اے صدق و صفا کی بولنے والی طوطی! کبھی میری طرف بھی نظر کیجیے۔
اے باغباں اصدقی زیبائش گلِ صادقی
آرایش کل اؤلیا گاہی نظر برمن فگن
اے صدیقوں کے باغبان! اے صادق کے گل کی زینت!
اے سب اولیاء کی آرائش و زیبائش! کبھی میری طرف بھی دیکھ لیجیے۔
اے نورِ ذات داد گر نور محمد جلوہ گر
وی نور مطلق پر ضیا گاہی نظر برمن فگن
اے ذاتِ الٰہی کے نور کے مظہر! اے محمد کے نور کے جلوہ گر!
اے خالص اور مطلق نور کی روشنی! کبھی مجھ پر بھی کرم کی نظر ڈالیں۔
اے منبع جود و کرم وی مخزنِ لطف اتم
وی فیض عامت جابجا گاہی نظر برمن فگن
اے جود و سخا کے چشمہ! اے لطف و احسان کے خزانے!
اے جس کا فیض ہر جگہ عام ہے! کبھی میری طرف بھی التفات کریں۔
اے سرگروہ سالکاں سر خیل جملۂ عارفاں
وی افسر خاص خدا گاہی نظر برمن فگن
اے سالکوں کے رہنما! اے تمام عارفوں کے سردار!
اے خدا کے خاص سردار! کبھی مجھ پر بھی نظر ڈالیں۔
اے عاشق رب العلا معشوق احمد مجتبیٰ
وی پارہ قلبِ مرتضیٰ گاہی نظر برمن فگن
اے رب العزت کے عاشق! اے احمدِ مجتبیٰ کے محبوب!
اے علی مرتضیٰؑ کے دل کے ٹکڑے! کبھی مجھ پر بھی نظر کریں۔
اے گلبن چتی چمن از باغ فخری نسترن
وی نرگس جادو فگن گاہی نظر برمن فگن
اے چتی چمن کے گلاب! اے فخرِ جہاں کے نسترن!
اے جادوئ اثر ڈالنے والی نگاہ نرگس! کبھی مجھے بھی دیکھ لیجیے۔
اے روئے تو شمس الضحیٰ وے خوے تو خلق خدا
وی موئے تو سنبل سکن گاہی نظر برمن فگن
اے وہ کہ تیرا چہرہ سورج کی مانند روشن ہے! اے کہ تیرا اخلاق خدا کی مخلوق کے لیے رحمت ہے!
اے تیری زلفیں سنبل کی طرح خوشبودار ہیں! کبھی میری طرف بھی نظر کرم کریں۔
اے دست تو دست خداوی چشم تو معجز نما
وی عرق تو مشک ختن گاہی نظر برمن فگن
اے تیرا ہاتھ خدا کا ہاتھ ہے! اے تیری آنکھیں معجزے دکھانے والی ہیں!
اے تیرا پسینہ ختن کی خوشبو کی مانند ہے! کبھی مجھے بھی نظر سے نوازیں۔
اے چارہ درد نہاں وی مرحم زخمی دلاں
بیمار ہجراں را دوا گاہی نظر برمن فگن
اے چھپے ہوئے دکھوں کا علاج! اے زخمی دلوں کا مرہم!
اے ہجر کے مریضوں کی دوا! کبھی مجھ پر بھی نظر کرم کیجیے۔
نغزیؔ غلام را تو کمتر سگِ درگاہ تو
از تو کند ایں التجا گاہی نظر برمن فگن
نغزیؔ تو تیرا غلام ہے، بلکہ خود کو تیرے در کا ادنیٰ کتا سمجھتا ہے،
یہی التجا کرتا ہے کہ اے آقا! کبھی مجھ پر بھی نظر ڈالیں۔
- کتاب : Majmua-e-Naghz (Pg. 9)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.