تھا قیدِ تعین کا شکوہ، زنداں سے رہائی مانگی تھی
تھا قیدِ تعین کا شکوہ، زنداں سے رہائی مانگی تھی
وہ روٹھ کے یوں بیٹھے جیسے بندے نے خدائی مانگی تھی
پردوں میں نگاہیں قید ہوئیں، کیوں پردہ کشائی مانگی تھی
کانٹوں کی دعا بھی لازم تھی، جب آبلہ پائی مانگی تھی
دربارِ قیامت ختم کرو، کچھ اپنی کہو، کچھ دل کی سنو
جھمگٹ میں دعائیں لے آئیں، خلوت میں رسائی مانگی تھی
موسیٰ تو اک پیغمبر تھے پر ان سے بھی اتنی چوک ہوئی
مانگی نہ دعائے تابِ نظر، جب جلوہ نمائی مانگی تھی
مرتے ہو تولاؔ بے حجت، اس کے تو یہ معنی ہیں حضرت
یا زیست پرائی لائے تھے یا جان پرائی مانگی تھی
کیوں سوگ دکھا کر دشمن کا بے موت مجھے تم نے مارا
میں اپنی قضا کا طالب تھا یا غیر کی آئی مانگی تھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.